کراچی: (سچ خبریں) حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام کثیر الجماعتی کانفرنس نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ اگر سندھ کے ’تحفظات‘دور نہ کیے گئے تو ساتویں قومی مردم شماری کے نتائج کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کانفرنس میں کئی سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ آئندہ عام انتخابات چاروں صوبوں میں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر کرائے جائیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سندھ کی مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا جب کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے اپنے یوم تاسیس کی ہفتے کے روز ہونے والی تقریب کی وجہ سے اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این)، جمعیت علمائے اسلام(ف) (جے یو آئی-ف)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی)، جماعت اسلامی (جے آئی) جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی)، اے ڈبلیو پی، اے جے پی اور دیگر جماعتوں نے پیپلزپارٹی کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی۔
الیکٹرانک میڈیا کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر نثار کھوڑو کی تقاریر کے علاوہ تقریب کی براہ راست کوریج کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے شرکا کو مردم شماری میں موجود خامیوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کی ایک اندازے کے مطابق 20 فیصد آبادی کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز سے محروم ہے جس کی وجہ سے حکومت سی این آئی سی کی بنیاد پر مردم شماری کرانے کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ کو مردم شماری کے اعداد و شمار تک رسائی دی جائے تاکہ صوبے کو سندھ میں رہنے والے ’غیر قانونی غیر ملکیوں‘ کی تعداد کا پتا چل سکے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے وقت میں توسیع کے علاوہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سندھ کے دیگر تمام مطالبات کو ’جائز‘ قرار دیتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو صوبے کی تجاویز کو اس میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر عمل ہوتا ہے یا نہیں۔