سچ خبریں: روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ اور اس ملک کے سابق صدر نے یوکرین میں فرانسیسی فوجی دستوں کو بھیجنے کے امکان کے جواب میں اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام یورپ میں دوسروں کے لیے سبق ہوگا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور اس ملک کے سابق صدر دمتری میدویدیف نے یوکرین میں فرانسیسی فوج بھیجنے کے امکان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ برا نہیں ہوگا اگر فرانس نے یوکرین میں فوجی دستے بھیجے اس لیے کہ انہیں چھپانا مشکل ہوگا لیکن تباہ کرنا مشکل یا بہت اہم نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا یوکرین میں مغربی اسپیشل فورسز موجود ہیں؟برطانوی میگزین کی رپورٹ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر فرانس اپنی افواج یوکرین بھیجتا ہے تو ان کی تباہی روسی مسلح افواج کی ترجیح اور فرض ہوگا، یہ عمل فرانس کے لیے گیلوٹین کے مترادف ہے اور یورپ میں دوسروں کے لیے ایک اچھا سبق ہوگا۔
روس کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر سرگئی ناریشکن نے اعلان کیا کہ ماسکو کے پاس ایسی معلومات ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانس یوکرین میں ایک فوجی یونٹ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
ناریشکن کے مطابق فرانسیسی فوج یوکرین میں مارے جانے والے فرانسیسی لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بہت پریشان ہے اور جلد یا بدیر میکرون کو فرانسیسی معاشرے کے سامنے اس بدصورت سچ کو ظاہر کرنا ہوگا حالانکہ وہ اس معاملے کو زیادہ سے زیادہ طول دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ناریشکن نے اپنی تقریر کے آخر میں یہ بھی کہا: (فرانسیسی یونٹ) روسی مسلح افواج کے حملوں کے لیے ایک قانونی اور ترجیحی ہدف بن جائے گا، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ یوکرین میں فرانسیسی فوج کا بھی وہی انجام ہوگا جو ان تمام جارحوں کا ہو رہا ہے جنہوں نے روس پر حملہ کیا۔
اس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے یوکرین میں مغربی افواج بھیجنے کو مسترد نہیں کیا تھا، اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے میکرون نے بعد میں کہا کہ انہوں نے یوکرین میں مغربی فوجیوں کو بھیجنے کے امکان کے بارے میں پوری طرح ہوش و حواس کہا اور انہوں نے اپنے الفاظ کو تول کر احتیاط سے بیان کیا۔
مزید پڑھیں: کیا فرانس یوکرین میں فوج بھیجے گا؟میکرون کی زبانی
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس سے قبل کہا تھا کہ موجودہ تنازعہ میں یوکرین کی شکست نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) اور روس کے درمیان براہ راست فوجی تنازعے کا باعث بنے گی۔