اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران وفاقی کابینہ نے گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی منظوری دے دی، جس کے تحت پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس کے ماہانہ فکسڈ چارجز 3900 فیصد تک جبکہ گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخ 194 فیصد تک بڑھا دیے گئے ہیں۔
اس فیصلے کے تحت ماہانہ 0.25 سے 0.9 مکعب میٹر تک گیس کے پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس کی اوسط قیمت 300 فیصد تک بڑھ جائے گی، جبکہ ان کے سالانہ بل میں 150 فیصد تک اضافے کا تخمینہ ہے۔
نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ سمری میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے اوگرا کے مشورے کے مطابق صارفین کی مختلف کیٹیگریز کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
بیان کے مطابق کابینہ نے گزشتہ روز اوگرا کی سمری کو دوبارہ غور کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھیج دیا تھا، جس کی اسی روز منظوری دے دی گئی۔
نئی قیمتوں کی توثیق کے بعد پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فکسڈ چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے، جو 3900 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
زیادہ گیس استعمال کرنے والوں کے لیے ایک چوتھائی اضافہ کر کے ٹیرف ایک ہزار 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 2 ہزار روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ کمرشل کیٹیگری (تندور) کے لیے ٹیرف میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، جو فی الحال 697 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
کمرشل صارفین کے لیے ٹیرف میں اضافہ 3 ہزار 900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، سیمنٹ فیکٹریوں کے لیے 4 ہزار 400 روپے فی یونٹ اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے 3 ہزار 600 روپے فی یونٹ کیا گیا ہے، جبکہ برآمدی صنعتوں کے لیے یہ 2 ہزار 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور کیپٹو پلانٹس کے لیے 2 ہزار 400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب غیر برآمدی صنعتوں کے لیے گیس کے نرخ بڑھا کر 2200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور کیپٹیو پلانٹس کے لیے 2500 روپے فی یونٹ کر دیے گئے ہیں، توانائی کے شعبے کو فراہم کردہ گیس کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔