تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیل کے سابق انتہا پسند وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا اقتدار چھننے کے بعد ان کی ذلت میں شدید اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اب ان کی جانب سے بدعنوانی کے کیسز کی سماعت ملتوی کرنے کے لیئے دی جانے والی درخواست کو مسترد کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے مقدمے کی سماعت کے ذمہ دار ججوں نے ان کے وکلا دفاع کی جانب سے ان کے خلاف بدعنوانی کے کیسز کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔
عبرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو کا مقدمہ بغیر کسی تاخیری منصوبے کے مطابق جاری رہے گا، نیتن یاہو سے کہا گیا ہے کہ وہ 20 جولائی تک اپنے کیسز سے متعلق اپنے دفاع میں تمام موادعدالت میں پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو کے وکلا دفاع نے ستمبر میں یہودیوں کی تعطیلات کے بعد تک بحثیں ملتوی کرنے کی درخواست جمع کرائی تھی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی مرکزی عدالت نے نیتن یاہو کے خلاف فرد جرم عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، اسرائیل کی مرکزی عدالت کی طرف سے سنائی جانے والے ممکنہ سزا کی سپریم کورٹ سے توثیق کی صورت میں نیتن یاہو کو جیل کی ہوا کھانا پڑ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ قابض پولیس نے دسمبر 2016 میں نیتن یاہو کی بدعنوانی کیسز میں ان کے ملوث ہونے کے شبہ میں تفتیش شروع کی تھی، پولیس نے نیتن یاہو کے خلاف فرد جرم عاید کرنے کی سفارش کی تھی۔