اسلام آباد:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب مونس الٰہی کے دوست احمد فرحان کی گرفتاری سے لاتعلقی کے بعد سٹی پولیس کے سربراہ کو انہیں بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
احمد فرحان کے بھائی سلمان ظہیر خان نے غیرقانونی حراست کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ایف آئی اے نے ان کے بھائی کو اٹھایا اور غیر قانونی حراست میں رکھا۔
تاہم ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فرحان کو کارپوریٹ کرائم کی انکوائری میں کال اپ نوٹس جاری کیا گیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار سلمان 6 جنوری کو اپنے بھائی کے مجاز وکیل کے طور پر ایجنسی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان کے بھائی لاہور میں دستیاب نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ فرحان کو 10 جنوری کو انکوائری کی کارروائی میں پیش ہونے کے لیے ایک اور کال اپ نوٹس جاری کیا گیا، فرحان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ ایف آئی اے کی حراست میں ہے۔
ایف آئی اے کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس عالیہ نیلم نے سی سی پی او لاہور کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کے بھائی کے ٹھکانے کا سراغ لگا کر اسے آج منگل کو عدالت میں پیش کریں۔
تاہم ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فرحان کو کارپوریٹ کرائم کی انکوائری میں کال اپ نوٹس جاری کیا گیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار سلمان 6 جنوری کو اپنے بھائی کے مجاز وکیل کے طور پر ایجنسی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان کے بھائی لاہور میں دستیاب نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ فرحان کو 10 جنوری کو انکوائری کی کارروائی میں پیش ہونے کے لیے ایک اور کال اپ نوٹس جاری کیا گیا، فرحان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ ایف آئی اے کی حراست میں ہے۔ ایف آئی اے نے کارپوریٹ کرائم کے الزام میں وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے اہل خانہ کے خلاف انکوائری شروع کردی۔