سچ خبریں:جہاد اسلامی تحریک کے دو رہنماوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس تحریک نے صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ کے دوران بہت سی کامیابیاں حاصل کیں جن میں دشمن کی سازش کو ناکام بنانا بھی شامل ہے۔
غزہ پر جارحیت سے چند روز قبل صیہونی عارضی حکومت فلسطینی مزاحمتی تحریک کے خلاف فلسطینی عوام کے درمیان پرپگنڈوں سمیت مختلف مزاحمتی گروہوں کے درمیان دوری پیدا کرنے اور جنگ کو صرف جہاد اسلامی تک محدود کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
جہاد اسلامی کے رہنماوں میں سے ایک خضر عدنان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی دشمن کے ساتھ حالیہ جنگ میں سرایا القدس نے جو کامیابی حاصل کی ہے وہ غزہ اور مغربی کنارے نیز مقبوضہ علاقوں میں مزاحمت کے تمام میدانوں کے درمیان رابطہ ہے۔،اس طرح اس کارروائی نے کسی بھی جارح کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے مستقل تیاری کا ثبوت دیا۔
عدنان نے العہد نیوز سائٹ کو بتایا کہ اس جنگ میں مزاحمت کی دوسری کامیابی وہ فوجی پیشرفت تھی جو اس نے جنگ کے تین دنوں میں دکھائی اور دشمن مزاحمت کی میزائل طاقت سے حیران رہ گیا، مزید یہ کہ مزاحمت نے یہ ثابت کر دیا کہ اسے اپنے کمانڈروں کے قتل یا گروہوں کے درمیان بغاوت کی کوششوں سے شکست نہیں ملے گی بلکہ اس نے یہ بھی ظاہر کیا کہ اس جنگ سے جہاد اسلامی کی مقبولیت بیروت سے دمشق اور یمن تک بڑھ گئی۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی تحریک اپنے تمام گروہوں کو متحد کرنے میں بھی کامیاب رہی، اس لیے کہ جہاد اسلامی کسی گروہ کو دشمن سے مقابلہ کرنے کے اعزاز سے محروم نہیں کرتی کیونکہ مزاحمت کسی گروہ کے لیے مخصوص نہیں ہے۔