سچ خبریں:صیہونی وزیر اعظم نے سعودی عرب کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی اپنی کوششوں کے اقتصادی اور سیاسی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے ایران کا مقابلہ کرنے کو اس دوستی کا اہم ترین ہدف قرار دیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی یہودی تنظیموں کے سربراہان کی کانفرنس کے دوران ایران کے خلاف بیان بازی جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام تل ابیب کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے اقتصادی مواقع فراہم کرے گا،صیہونی حکومت کے قبضے کے خلاف عرب اقوام کے موقف کو نظر انداز کرتے ہوئے نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ریاض کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے خطے میں اسرائیل کی پوزیشن میں تاریخی تبدیلی آئے گی۔
نیتن یاہو نے سعودی حکومت کے ساتھ تعلقات کے معمول پر آنے کے بعد اقتصادی تعاون کے امکانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی امکانات میں سے ایک یہ ہے کہ جزیرہ نما عرب کو اردن سے گزرنے والی ریلوے لائن کے ذریعے حیفا کی بندرگاہ سے جوڑا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ پرانی عثمانی ریلوے لائن کی تعمیر پر مرکوز ہو گا، جس کے کچھ حصے حیفا اور بیت شون کے درمیان بنائے گئے تھے، اسی طرح جزیرہ نما عرب سے بحیرہ روم میں ہماری بندرگاہوں تک تیل کی پائپ لائنیں بچھائی جا سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل میڈیا نے انکشاف کیا تھا کہ سعودی حکمرانوں اور صیہونی سربراہوں کے درمیان پردے کے پیچھے ملاقاتیں جاری ہیں اور اسی سلسلے میں سعودی عرب نے رواں سال جولائی میں اپنی فضائی حدود کو صیہونی تجارتی پروازوں کے لیے کھولنے کا اعلان کیا جبکہ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے فلسطینی قوم کے ساتھ آل سعود کی اس نئی غداری کو چھپانے کے لیے دعویٰ کیا کہ اس اقدام کا صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی بحث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ صیہونی ریڈیو نے 23 نومبر 2020 کو انکشاف کیا تھا کہ نیتن یاہو نے سعودی عرب کا خفیہ دورہ کیا اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔