(سچ خبریں) پاک فوج نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا ہے لیکن اب بھارت کے عزائم سے واضح ہے کہ صرف اظہار یکجہتی کافی نہیں ہے بلکہ کسی عملی قدم کی ضرورت ہے، کیونکہ کہتے ہیں”لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے” بھارت اب باتوں سے ماننے والا نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف سخت اقدام کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کی اطلاع کے مطابق 240 ویں کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت ہوئی جس میں شرکاء نے علاقائی، عالمی اور داخلی سلامتی کے ماحول کا تفصیلی جائزہ لیا اور افواج پاکستان کی حالیہ فارمیشنز مشقوں کے نتائج اور آپریشنل تیاریوں پر مکمل اعتماد اور اطمینان کا اظہار کیا۔
اجلاس میں مشرقی سرحدوں اور خصوصاً لائن آف کنٹرول کی صورتحال اور دونوں ممالک کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان جنگ بندی معاہدے سے متعلق سمجھوتے پر عملدرآمد کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
کور کمانڈرز نے حق خودارادیت کی جدوجہد کے حوالے سے کشمیری بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا، عسکری قیادت کا بہت بہت شکریہ کہ اس نے بانی پاکستان کی جانب سے مملکت کی شہ رگ قرار دیئے جانے والے خطۂ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
کشمیری عوام گزشتہ پون صدی سے ظلم کے سائے میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور کون سا ستم ہے جو انہوں نے اس طویل عرصہ میں برداشت نہیں کیا خاص طور پر اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اپنے مقبوضہ کشمیر کے علاقے کو بھارت میں ضم کرنے کے اقدام کے بعد سے صورتحال بہت سنگین ہو چکی ہے مظلوم کشمیری عوام ان بیس اکیس مہینوں کے دوران مسلسل فوجی محاصرے، لاک ڈائون اور کرفیو کی کیفیت میں دنیا کے سب سے بڑے جیل خانہ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ہر روز دنیا کو خطے میں ظلم و ستم کی نئی داستان سننے کو ملتی ہے جس روز ہماری مسلح فوج کی قیادت کا 240 واں اجلاس جاری تھا، اس روز بھی بھارتی فوج نے شوپیاں میں سرچ آپریشن کے بہانے تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر یا، سرینگر میں ایک دو منزلہ مکان کو حریت پسندوں کی کمین گاہ قرار دے کر مارٹر گولے داغ کر تباہ کر دیا، تاہم مکان کے ملبے سے کوئی ہتھیار ملا نہ کسی حریت پسند کی لاش۔
بھارتی فوج نے سرینگر کے مضافاتی علاقے گلاب باغ میں 18 گھنٹے تک محاصرہ کی کارروائی جاری رکھی، یہ کسی ایک دن کی کہانی نہیں، مظلوم کشمیری عوام کو ہر روز اسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر کشمیری قوم کی عظمت جرأت اور استقامت کو سلام کئے بغیر چارہ نہیں کہ وہ ایک سے بڑھ کر ایک ستم تو سہ رہی ہے مگر بھارتی حکومت کے مکروہ عزائم اور بے رحم و سفاک فوج کے ظلم و جبر کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر آمادہ نہیں۔
سید علی شاہ گیلانی اور دوسری حریت قیادت بار بار عالمی برادری، انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوے کرنے والے اداروں اور عالمی امن کی ٹھیکیدار اقوام متحدہ کے ضمیر کو جگانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں مگر زبانی جمع خرچ سے زیادہ کوئی عملی اقدام ان اداروں کی جانب سے پون صدی گزر جانے کے باوجود سامنے نہیں آیا۔
اس کیفیت میں پاک فوج کی قیادت کا شکریہ کہ اس کی جانب سے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر اپنے کشمیری بھائیوں کی جدوجہد آزادی سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا تاہم ہمیں اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اب محض یکجہتی کا اظہار کافی نہیں اب ہمیں بھی کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں اپنا عملی حصہ ڈالنا ہو گا۔
اگست 2019ء کے بھارتی حکومت کے اقدام کے بعد کشمیری عوام کی پر جوش حمایت کا اعلان تو حکومت پاکستان کی جانب سے کیا گیا تھا مگر حکومت کے عملی طرز عمل سے اب تک اس کی صداقت ثابت نہیں کی جا سکی۔