سچ خبریں:صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نے ایران کے نطنز میں حالیہ واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کرتے ہوئے ایران کے عہدیداروں کی اسرائیلی حکومت سے انتقام لینے کی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
سابق اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے ڈبلیو اے بی سی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے ، نطنز واقعے میں صیہونی حکومت کے ملوث ہونےسے انکار کیا تاہم تخریب کاری کے مرتکبین کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی دھمکیوں کے بارے میں واضح طور پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے نطنز واقعے میں صیہونی حکومت کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ اسرائیل نے ایسا کیا ہوگا اور میں ایرانیوں کو پرسکون رہنے کی صلاح دیتا ہوں۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے کل صبح کابینہ کے اجلاس میں ایران میں 60 فیصد افزودگی کے آغاز کے سلسلہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہIR-6 کا آغاز اور 60 فیصد کی افزودگی شرارتوں کا ردعمل ہے،انھوں نے مزیدکہا کہ اگر صیہونیوں نے ہماری قوم کے خلاف سازشیں جاری رکھیں تو ہم اس کا جواب دیں گےاوریہ پہلا قدم ہے۔
یادرہے کہ اگرچہ اولمرٹ نے بظاہر یہ دعویٰ کیا کہ صیہونی حکومت ایرانی خطرے سے خوفزدہ نہیں ہے ، لیکن انھوں نے اس کے بارے میں کچھ تشویش کا اظہار کیاجبکہ یہ بھی کہا کہ دھمکیاں حقیقت ہمیں خوفزدہ نہیں کرتی ہیں ،ہم ایران سے زیادہ خوفزدہ نہیں ہیں ، مجھے نہیں لگتا کہ اسرائیل کے ایران سے خوفزدہ ہونے کی کوئی وجہ ہے لیکن یہ پرتشدد بیانات اور دھمکیاں غیر ضروری ہیں جو کسی کے لئے کارآمد نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ سابق اسرائیلی عہدیدار نے بائیڈن انتظامیہ سے اسرائیلی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ امریکی صدر اسرائیل کی سلامتی پر غور کریں گے، انہوں نے کہا کہ مجھے اسرائیلی حکومت کی سلامتی کے لئے ان (بائیڈن) کے عزم کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے، اولمرٹ نے نطنز واقعے میں صیہونی حکومت کے کردار سے لاعلمی کا اظہار کیا جبکہ صہیونی حکومت کی فوجی انٹلی جنس سروس کے سابق سربراہ "آموس یادلن” نے حساس سکیورٹی تنصیبات پر کاروائیوں کے سلسلے میں عمل نہ کرنے پر صیہونی وزیر اعظم کو واضح طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
دوسری طرف ، یروشلم پوسٹ نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں واضح طور پر اعتراف کیا ہے کہ یروشلم میں قابض حکومت کی جاسوس ایجنسی موساد نطنزجوہری مرکز میں تخریب کاری کی کاروائیوں میں ملوث تھی۔