شہبازشریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نےبارڈر مارکیٹ، ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کردیا

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے مند پشین بارڈر کراسنگ پوائنٹ پر مند پشین بارڈر مارکیٹ پلیس اور پولان-گبد بجلی ٹرانسمیشن لائن کا مشترکہ طور پر افتتاح کردیا۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے عندیے کے طور پر بارڈر مارکیٹ کے احاطے میں ایک پودا بھی لگایا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور پاکستان اور ایران کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

بعدازاں پاک ایران سرحد پر وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ دوطرفہ معاملات پر مفید گفتگو ہوئی، دونوں اطراف سے سنجیدگی کے ساتھ اس بات کا برملا اظہار کیا گیا کہ ہمیں تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، ذراعت اور دیگر معاشی میدانوں میں ہمیں آگے بڑھانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ طے کیا گیا کہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے گی، ایران سے بجلی کی ترسیل میں بہت گنجائش بہت موجود ہے، اس میں مل کر مزید آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے، ایرانی صدر نے شمسی توانائی کے شعبے میں مل کر تیزی سے آگے بڑھے کی بھی یقین دہانی کروائی، میں نے سی پیک کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کیں، اس طرح آج بہت مفید ہوئی اور ان شا اللہ ہم اس پر عملدرآمد کے لیے تیزی سے قدم اٹھائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج دونوں اطراف پر پشین مند مارکیٹ کا افتتاح بھی کیا گیا، بہترین سامان دکانوں میں موجود تھا، اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھے گی اور ملحقہ علاقوں میں ترقی اور خوشحالی بھی ہوگی، یہ وہ اہداف ہے جس سے پاکستان اور ایران مل کر دونوں ممالک کے عوام کے لیے ترقی و خوشحالی کا پیغام لا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج میں نے ایرانی صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی اور کہا کہ میں پاکستان ضرور آؤں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ گواد کے لیے 100 میگا واٹ ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ طویل عرصے تک تاخیر کا شکار رہا، ایک سال پہلے ہماری حکومت آنے کے بعد میں نے گوادر کا دورہ کیا، اس وقت یہ منصوبہ سردخانے میں تھا، اس کو بڑی تیزی کے ساتھ ہم نے شروع کیا، ہمارے وزیرتوانائی خرم دستگیر ایران گئے، ایرانی صدر کا میں مشکور ہوں کہ انہوں نے بھی اس منصوبے میں ذاتی طور پر دلچسپی لی، الحمد اللہ اب گوادر میں روزانہ ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل ہوگی۔

پاک ایران مشترکہ سرحد کے ساتھ تعمیر کی جانے والی 6 سرحدی مارکیٹوں میں سے ایک، مند-پشین بارڈر مارکیٹ پلیس سرحد پار تجارت کو بڑھانے، اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مقامی کاروبار کے لیے مواقع کی نئی راہیں کھولنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پولان-گبد ٹرانسمیشن لائن ایران سے اضافی 100 میگاواٹ بجلی کی ترسیل ممکن بنائے گی جو گھروں اور کاروباری اداروں سمیت خطے کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مشترکہ افتتاح بلوچستان اور سیستان و بلوچستان کے رہائشیوں کی فلاح و بہبود کے لیے پاکستان اور ایران کے مضبوط عزم کا مظہر ہے، یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان 959 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو کوہِ ملک صالح پہاڑ سے شروع ہوتی ہے اور خلیج عمان میں گوادر خلیج پر ختم ہوتی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم اس وقت تقریباً 2 ارب ڈالر ہے۔

مشہور خبریں۔

صدارتی انتخابات میں فرانسیسی عوام کی مشارکت میں کمی

?️ 11 اپریل 2022فرانسیسی وزارت داخلہ نے کہا کہ فرانسیسی صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے

الہندی: مزاحمتی گروہوں نے کبھی بھی تخفیف اسلحہ پر اتفاق نہیں کیا

?️ 15 اکتوبر 2025سچ خبریں: قابضین کی ان افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہ جنگ

شامی شہریوں کے ہاتھوں امریکی فوجی قافلہ واپس جانے پر مجبور

?️ 21 فروری 2022سچ خبریں:شام کے صوبے الحسکہ کے شہریوں نےقابض امریکی فوجی قافلہ کو

واشنگٹن کا مشرقی یورپ میں ہزاروں فوجی تعینات کرنے کا اعلان

?️ 4 فروری 2022سچ خبریں:پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو مشرقی یورپ میں

دو امریکی سینیٹرز کا بائیڈن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

?️ 27 اگست 2021سچ خبریں:امریکی ریپبلکن پارٹی کے دو سینیٹرز جمعرات کے روزاس ملک کے

ٹرمپ پر امریکی قومی دستاویزات چوری کرنے کا الزام

?️ 11 فروری 2022سچ خبریں:امریکی نیشنل دستاویزات کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک

شرم الشیخ اجلاس میں پشینیان کے ساتھ ٹرمپ کا توہین آمیز سلوک

?️ 16 اکتوبر 2025سچ خبریں: شرم الشیخ میں مذاکرات کے لیے آرمینیائی وزیر اعظم کی

مغربی ممالک افغانستان کے موجودہ بحران کے ذمہ دار:برطانوی وزیر

?️ 9 فروری 2022سچ خبریں:  سابق برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی روری سٹیورٹ نے بتایا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے