اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ آج پارلیمنٹ بے توقیر ہے اور ملک میں صدارتی نظام کی پھر بازگشت ہو رہی ہے۔
باچا خان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بے توقیر ہے، عدالتوں کے ذریعے ڈکٹیٹ کیا جارہا ہے اور پارلیمان اپنے اوپر حملوں کا جواب نہیں دے پاتی، سیاست کو موقع نہ دے کر فیل کیا گیا، کوئی کہتا ہے اقتدار سے کیوں نکالا دوسرا کہتا ہے ریاست مدد کرتی تو اقتدار سے نہ نکلتے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آج پھر ملک میں ایک بار پھر آئین کے بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی اور صدارتی نظام کی بازگشت ہو رہی ہے، 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرکے ون یونٹ کی شکل لانے کی بات کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تو سوچ رہے تھے کہ موجودہ پارلیمان آئندہ پارلیمان کا سوچ رہا ہوگا، مگر یہ پارلیمان تو پارلیمان کو ہی رول بیک کرنے کا سوچ رہا ہے، آئین کے ڈھانچے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے، بچہ بچہ کٹ مرے گا مگر 18 ویں ترمیم رول بیک نہیں ہونے دے گا۔
اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کے خلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی سے گریز کا مشورہ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ سیکشن 124 اے ، پی پی سی 1860 کے تحت فواد چوہدری کی گرفتاری بلاجواز ہے، بغاوت کے الزامات کے معاملے پر میرا بل سینٹ نے 9 جولائی 2021ء کو پاس کیا تھا، حکومت کو چاہیے کہ وہ خود میرے نجی بل کو دیکھے جو کہ قومی اسمبلی میں کہیں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاریخ ہے کہ سیاستدانوں اور سویلین کے خلاف بغاوت اور غداری کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے بغاو ت کے الزامات کے تحت خصوصی عدالت کی کارروائی کو ختم کردیا تھا جو کہ آرٹیکل 6 کے تحت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف تھی۔