اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد پاسپورٹ کے حصول کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں، کئی افراد کو پاسپورٹ ملنے میں 2 ماہ تک تاخیر کا سامنا ہے، حکام کے مطابق اس کا پروسسینگ ٹائم 21 دن ہے۔
پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دینے والوں میں غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلبہ اور بیرون ملک کام کے لیے جانے والے افراد اور مریض بھی شامل ہیں، جنہیں بیرون ملک فوری طبی علاج کی ضرورت ہے۔
’ارجنٹ‘ فیس ادا کرنے کے باوجود بہت سے افراد پاسپورٹ کے حصول کے لیے مہینوں سے انتظار کر رہے ہیں لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی، طویل تاخیر نے بہت سے لوگوں کی مایوسی اور پریشانی کو بڑھا دیا ہے، جس سے پاسپورٹ کے اجرا کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
اس تاخیر کے سنگین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
مکینیکل انجینئرنگ میں گریجویٹ کرنے والے عبداللہ بھی متاثر ہونے والے افراد میں شامل ہیں، نے اپنا تجربہ بتاتے ہوئے کہا کہ میں نے 8 اپریل کو پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست جمع کرائی اور اسلام آباد پاسپورٹ آفس نے ایک رسید جاری کی جس میں بتایا گیا کہ پاسپورٹ 6 مئی (21 دنوں میں) تک تیار ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن 67 دن گزرنے کے باوجود مجھے اب تک پاسپورٹ نہیں مل سکا ہے، میں نے حال ہی میں قطر میں انٹرویو کا موقع گنوا دیا کیونکہ میرے پاس درست پاسپورٹ نہیں تھا، جب میں نے پاسپورٹ آفس کے اہلکار سے رابطہ کیا، تو انہوں نے اضافی فیس کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سے صرف ایک ہفتے میں عمل مکمل ہو جائے گا۔
ایک سرکاری کالج کے لیکچرار عمران شہزاد مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید تھی کہ میں اپنا تحقیقی مقالہ یونیورسٹی آف وسکانسن میڈیسن امریکا کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں پیش کروں گا، کمیٹی نے مجھے ویزا کے حصول کے لیے لیٹر جاری کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ تاہم 4 اپریل کو پاسپورٹ کی تجدید کے لیے 21 دنوں کے وعدے کے باوجود میں ابھی تک اس کا انتظار کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ آفس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے ملے لیکن وہ انہیں کوئی ڈیلیوری کا وقت نہیں بتاسکے، امریکا میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہوتی لیکن اب میرا ایک تحقیقی مقالہ پیش کرنے کا خواب ادھورا دکھائی دیتا ہے جس پر میں نے کئی مہینوں تک انتھک محنت کی ہے۔
بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کی امید رکھنے والے طالب علم کاشف نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری والدہ نے مالی مشکلات کے باوجود بیرون ملک میری تعلیم کے لیے ایک ایک پیسہ بچایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے عام فیس کے ساتھ پاسپورٹ کے لیے درخواست دی، فوری فیس ادا کرنے کے بجائے پیسے بچانے کا انتخاب کیا، اور امید تھی کہ تین ہفتوں میں پاسپورٹ مل جائے گا، تاہم اب تین ماہ سے زائد کی تاخیر ہو چکی ہے، جس سے میرے منصوبے خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
پاسپورٹ آفس کے ایک حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے پہلے ہی صورتحال کا نوٹس لے لیا ہے اور عملے کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاسپورٹس کی چھپائی تیز کریں۔