سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے۔
غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی فوجی طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کو فتح کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا اور کشمیری آر ایس ایس کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنا شیطانی ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں بے گناہ کشمیریوں کا قتل، غیر انسانی اور ذلت آمیز تشدد، اندھا دھند گرفتاریاں، املاک کو ضبط کرنا، گھروں کو مسمار کرنا، ٹیکسوں کا نفاذ، کشمیری ملازمین کی برطرفی ،خواتین کی آبروریزی اور دیگر گھنائونے جرائم روز کا معمول بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے کو دنیا کا سب سے زیاد فوجی جمائو والا علاقہ بنادیا ہے اور اس کی 10لاکھ سے زائد فوج ہر چیز کو روند رہی ہیں۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ طاقت کے وحشیانہ استعمال کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی شناخت، ثقافت اور وسائل کو چھیننے کی بھی سازشیں کی جارہی ہیں اور 5 اگست 2019سے مودی حکومت ہر چیز کو تباہ کرنے اور کشمیر کو قبرستان میں تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ لیکن پرعزم کشمیری ہندوتوا طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بڑی ہمت، عزم اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ان کا جذبہ آزادی ناقابل تسخیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی طرف سے دکھائی گئی زبردست مزاحمت نے بھارت کو مایوس کردیا ہے اور اب وہ انتقام کے طورپر کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے بھارت کو شکست دی ہے اور وہ دن دور نہیں جب کشمیری غلامی کا طوق توڑ کر بھارت کو بھاگ جانے پر مجبور کر دیں گے۔ غلام احمد گلزار نے بین الاقوامی سطح پر کشمیر کاز کو فروغ دینے کے لیے بیرون ملک مقیم کشمیریوں کی کوششوں کو سراہا اور ان پر زور دیا کہ وہ بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔ انہوں نے مسلسل حمایت کرنے پرپاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کا محسن اور حقیقی سفیر ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان نہ صرف کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا بلکہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کرے گا۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔