?️
سچ خبریں: لبنانی تجزیہ کار اور الاخبار اخبار کے ایڈیٹر ابراہیم امین نے ایران کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اور تہران کے ممکنہ ردعمل کے حوالے سے ایک تجزیاتی مضمون لکھا ہے، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:
وہ سب کچھ ہو گیا جس کا بہت سے لوگوں کو انتظار تھا۔ امریکہ نے براہ راست ایران کے تنصیبات پر حملہ کیا اور واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان طے شدہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔ لیکن اب کیا ہوگا؟
صہیونیستوں کی خوفزدگی اور ایران کے ردعمل سے متعلق اہم سوالات
امریکہ، یورپ اور اسرائیل ایران کے جوہری پروگرام کے خطرات کے بارے میں کھلم کھلا بات کریں گے اور پھر اس میں ایران کے میزائل پروگرام کے خاتمے کی ضرورت کو شامل کر دیں گے۔ دوسری طرف، صہیونی ریاست اس جارحیت کو ایران کے خلاف ایک ضروری اقدام کے طور پر پیش کرے گی۔
ایران، اپنی طرف سے، صہیونی ریاست پر حملے جاری رکھے گا، اور میدان جنگ ہی یہ فیصلہ کرے گا کہ آیا ایران کا ردعمل مؤثر اور پائیدار ہے۔ اس صورتحال میں سب سے زیادہ پریشان اسرائیل خود ہے، جو یہ نہیں جانتا کہ ایران کے میزائل حملوں کا کیسے مقابلہ کیا جائے۔
لیکن سب کی نظریں ایران کے امریکی حملے کے جواب پر ہوں گی۔ جب تک تہران اپنا سیاسی موقف یا عملی اقدامات کا اعلان نہیں کرتا، قیاس آرائی بے کار ہے۔ تاہم، مطلع ذرائع کے مطابق، فیصلہ کرنے سے پہلے درج ذیل سوالات کے جوابات ضروری ہیں:
1. امریکی حملہ کیسے ہوا؟ کیا امریکی فوجیوں نے امریکہ سے باہر کسی ملک کے زمینی یا بحری اڈوں کا استعمال کیا؟
2. امریکی طیاروں نے حملے کے لیے کونسا راستہ اختیار کیا؟ کیا خطے کے ممالک نے کسی طرح کی حمایت فراہم کی؟
3. حملے سے ہونے والے نقصانات کس حد تک ہیں؟ کیا ایران کا جوہری پروگرام متاثر ہوا ہے؟
4. صہیونی ریاست کے حملوں کا مقصد اور نوعیت کیا ہوگی؟
مطلع ذرائع کے مطابق، ایران ان سوالات کے جوابات کے بعد ہی اپنی حکمت عملی طے کرے گا۔ تہران نہ صرف حملے بلکہ اس کے سیاسی اثرات کا جائزہ لے رہا ہے۔ موجودہ حالات میں، ایران کسی جنگ بندی یا مذاکرات کی درخواست کو قبول نہیں کرے گا۔
ایران کا ردعمل: حساب شدہ اور منظم
تجزیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران امریکی حملے کے جواب میں ایک منظم اور سوچا سمجھا ردعمل دے گا۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ایران جذباتی یا عجلت میں کوئی اقدام کرے گا، وہ غلطی پر ہیں۔ یہ مقابلہ اب صرف اسرائیل سے نہیں بلکہ براہ راست امریکہ اور مغرب سے ہے، اس لیے ایران کا ہر ردعمل ایک جامع حکمت عملی کا حصہ ہوگا۔
ایران نہ صرف امریکی حملے بلکہ اس پورے ڈھانچے کو نشانہ بنائے گا جس نے اس جارحیت کو ممکن بنایا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران کا ردعمل درج ذیل نکات کو مدنظر رکھے گا:
• کیا ایران اپنے جوہری پروگرام کو تیز کرے گا؟
• ایران کا IAEA کے ساتھ تعلقات پر کیا اثر پڑے گا؟ کیا وہ معاہدہ NPT سے دستبردار ہو جائے گا؟
• کیا ایران خطے میں امریکی فوجی موجودگی کے خلاف کوئی قدم اٹھائے گا؟
• کیا ایران خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی تجارتی بحری ٹریفک کو متاثر کرے گا؟
نتیجہ:
ایران ایک مشکل موڑ پر کھڑا ہے، لیکن ایک بات واضح ہے کہ وہ امریکی جارحیت کو بے جواب نہیں چھوڑے گا۔ تہران اس جنگ کو اس طرح سے لڑے گا کہ امریکہ اور اسرائیل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
سید حسن نصرالله کی تدفین کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعوے مسترد
?️ 5 اکتوبر 2024سچ خبریں: مغربی ذرائع ابلاغ نے حزب الله کے سکریٹری جنرل شہید
اکتوبر
فرانسیسی اولمپک گیمز کے دوران امیر قطر کے خاندان کی چوری!
?️ 29 جولائی 2024سچ خبریں: فرانسیسی پولیس کے ایک ذریعے نے اعلان کیا کہ قطر میں
جولائی
ایک اور سعودی عالم کو 27 سال قید کی سزا
?️ 11 ستمبر 2022سچ خبریں:سعودی عرب میں زیر حراست افراد سے متعلق خبروں کی کوریج
ستمبر
عمان کے سلطان کا دورہ ایران کامیاب رہا :عمان ڈیلی
?️ 30 مئی 2023سچ خبریں:عمان کے سلطان طارق بن ہیثم اسلامی جمہوریہ ایران کے اپنے
مئی
ایرانی میزائل روزانہ 200 ملین ڈالر کا خرچ اسرائیل پر ڈال رہے ہیں۔
?️ 20 جون 2025سچ خبریں: وال اسٹریٹ جرنل نے صہیونی رژیم کے ایران پر سنگین
جون
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد خواتین کے حقوق سلب ہوجائیں گے: امریکا
?️ 30 اپریل 2021واشنگٹن (سچ خبریں) افغانستان میں ذلت بھری ہار کے بعد ابھی بھی
اپریل
وزیر اعظم نے الیکشن میں دھاندلی روکنے کیلئے ای ووٹنگ کو واحد آپشن قراردے دیا
?️ 17 جون 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن میں دھاندلی روکنے
جون
ٹرمپ کی ایران پر حملے کے بعد بن سلمان، نیتن یاہو اور امیر قطر سے ٹیلیفونک گفتگو
?️ 15 جون 2025 سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے ایران پر حملے
جون