?️
کراچی: (سچ خبریں) سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن (ایس ایچ سی سی) ریگولیٹری ادارے کے طور پر خود کو مستحکم کرنے میں مشکلات کا شکار ہے، صوبے بھر میں زیادہ تر سرکاری اور نجی صحت کے ادارے کمیشن کی نگرانی سے بچنے کے لیے اس کے ساتھ رجسٹر ہونے سے گریز کرتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر ایس ایچ سی سی حکام نے صحت کے اداروں، خاص طور پر سرکاری ہسپتالوں کی جانب سے لازمی لائسنسنگ کے عمل میں تعاون نہ کرنے پر سنجیدہ تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ کمیشن کے بورڈ آف کمشنرز (بی او سی) کے حالیہ اجلاس میں حکام نے نشاندہی کی کہ 7 سال قبل کمیشن کے فعال ہونے کے بعد سے اب تک صرف 3 سرکاری ہسپتالوں نے کمیشن کا لازمی لائسنس اور منظوری حاصل کی ہے۔
’ڈان‘ کو دستیاب ایس ایچ سی سی کے 2018 تا 2024 کے رجسٹریشن اور لائسنسنگ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب تک صرف تین سرکاری ہسپتالوں نے باقاعدہ لائسنس حاصل کیا ہے۔
نجی شعبے میں، ڈیٹا کے مطابق صوبے میں 86 ہسپتالوں اور کلینکس نے ایس ایچ سی سی کا باقاعدہ لائسنس حاصل کیا ہے۔
رجسٹریشن کے لیے 11 ہزار 802 درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں، جب کہ 827 ادارے معائنے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بورڈ آف کشمنر اجلاس میں ایس ایچ سی سی کے چیئرمین ڈاکٹر خالد حسین شیخ نے صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا، اور ان اداروں کے خلاف قانونی کارروائی پر آمادگی ظاہر کی جو بغیر رجسٹریشن یا لائسنس کے کام کر رہے ہیں۔
ایک ذرائع نے ان کے حوالے سے کہا کہ ’ایس ایچ سی سی کے ساتھ رجسٹریشن اختیاری نہیں ہے، یہ قانونی ذمہ داری ہے تاکہ صحت کی خدمات کو ایک منظم دائرہ کار میں فراہم کیا جا سکے۔
فیصلہ کن کارروائی کا عندیہ
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس عزم کی تجدید کی گئی کہ صوبے میں صحت کی خدمات کو ریگولیٹ کیا جائے گا اور غیر رجسٹرڈ یا غیر تعاون کرنے والے اداروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔
بورڈ نے فیصلہ کیا کہ ایس ایچ سی سی اپنے قانون (سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ 2013) کی متعلقہ شقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے غیر رجسٹرڈ اداروں کو نوٹس جاری کرے گا، عدم تعمیل کی صورت میں جرمانے اور بطور آخری اقدام، انہیں سیل بھی کیا جاسکتا ہے۔
ایس ایچ سی سی کو 20 مارچ 2014 کو خود مختار ادارے کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا تھا، جب کہ سندھ اسمبلی نے 24 فروری 2014 کو ایس ایچ سی سی ایکٹ منظور کیا تھا، تاہم یہ ادارہ 2018 میں 4 سال کی تاخیر کے بعد فعال ہوا۔
یہ قانون صحت کے تمام اداروں پر لاگو ہوتا ہے، جن میں سرکاری، نجی، غیر منافع بخش، خیراتی، ٹرسٹ ہسپتال، نیم سرکاری اور خود مختار صحت کے ادارے شامل ہیں۔
کمیشن کی ذمہ داریوں میں ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے خلاف شکایات کا ازالہ اور جعلی ڈاکٹری پر پابندی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق افسوس کی بات ہے کہ کمیشن اپنے قیام کے بعد سے اب تک حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے مسلسل رکاوٹوں کا سامنا کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج بھی کمیشن خود کو ایک ریگولیٹری ادارے کے طور پر منوانے کی جدوجہد کر رہا ہے، اسے عام طور پر ایک اور سرکاری ’پیسے بٹورنے والے ہتھیار‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ایس ایچ سی سی کی رجسٹریشن و لائسنسنگ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ صحت کے اداروں کو سہولت دینے کے لیے رجسٹریشن/لائسنسنگ کا عمل اب آن لائن دستیاب ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن نے اب تک نرم رویہ اپنایا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ صحت کے ادارے خود بخود یہ عمل مکمل کریں، لیکن یہ حکمت عملی کارآمد نہیں ہو رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت کمیشن کو یونٹس کو سیل کرنے تک کے اختیارات حاصل ہیں، آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر ہم سرکاری ہسپتالوں کو سیل کرنا شروع کر دیں تو کیا ہوگا؟ نقصان صرف مریضوں کا ہوگا اور وہ لوگ جو رجسٹریشن میں تاخیر کے ذمہ دار ہیں، اپنی تنخواہیں لیتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ طب، ہومیوپیتھی کے پریکٹیشنرز اور آزادانہ طور پر کام کرنے والی دائیوں کو بھی کمیشن کے ساتھ رجسٹر ہونا لازمی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ درخواست موصول ہونے کے بعد ایک مخصوص ٹیم معائنہ کرتی ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ ادارہ مقررہ معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں، اس کے بعد مزید دورے بھی ہوتے ہیں، اس بات پر منحصر ہے کہ ادارہ کتنی جلدی ہمارے تحفظات پر عمل کرتا ہے۔
اتائیوں کیخلاف کارروائی
بورڈ آف کمشنر کے اجلاس میں ’انسداد جعلی ڈاکٹری‘ کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے 224 کیسز پیش کیے، جن پر بورڈ نے جعلی ڈاکٹروں پر تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے کے جرمانے عائد کیے۔
شکایات پر مشتمل 8 مختلف ہسپتالوں اور پریکٹیشنرز پر بھی ایک کروڑ روپے کے جرمانے کی منظوری دی گئی، یہ کیسز شکایات کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر سمیر قریشی نے پیش کیے۔
اجلاس میں ڈاکٹر جی آر شاہ، ڈاکٹر شعیب گنگت، ڈاکٹر سجاد صدیق اور ایس ایچ سی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر احسن صدیقی بھی شریک تھے۔
مشہور خبریں۔
عید الفطر پر قیدیوں کی سزا میں نرمی کا ہدایت نامہ جاری
?️ 7 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) عید الفطر پر قیدیوں کی سزا میں نرمی کا
مئی
300 سے زائد وکلا کی ججز سے نئی عدالت کا حصہ نہ بننے کی اپیل
?️ 29 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) 300 سے زائد وکلا نے سپریم کورٹ اور
ستمبر
امیر جمعیت اہلحدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر انتقال کرگئے
?️ 3 مئی 2025سیالکوٹ (سچ خبریں) مرکزی امیر جمعیت اہلحدیث سینیٹر علامہ پروفیسر ساجد میر
مئی
یمن نے امریکہ اور انگلینڈ کو دیا منھ توڑ جواب
?️ 13 جنوری 2024سچ خبریں:یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے اس
جنوری
انڈونیشیا میں بہرے طلباء کے لئے قرآن کی تعلیم فراہم
?️ 7 جولائی 2022سچ خبریں: انڈونیشیا کے یوگیاکارتا کے مضافاتی علاقے میں ایک پرسکون محلے
جولائی
ای ووٹنگ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا فیصلہ حتمی ہے
?️ 14 جولائی 2021اسلام آباد ( سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں فواد
جولائی
بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق پامال کررہا ہے
?️ 25 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دورہ
ستمبر
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت پاکستانی روپے میں کی جائے گی
?️ 9 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ افغانستان
ستمبر