سچ خبریں:امریکہ کے ہاتھوں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد سے استقامتی محاذ کی رگوں میں نیا خون دوڑ رہا ہے اور اس کی وجہ سے پچھلے دو سالوں میں خطے میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔
جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کرنے والے اور اعتراف جرم کرنے والے امریکہ اور صیہونی حکومت نے کہا ہے کہ ایسا کرنے کا ان کا مقصد ایران کو خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے سے روکنا ہے، یادرہے کہ جنرل سلیمانی دہشت گردی کی کارروائی میں شہید ہوئے تاہم امریکی، یورپی اور علاقائی میڈیا نے بھی امریکہ کے جرم کے لیے قتل کی اصطلاح استعمال نہیں کی۔
اب سوال یہ ہے کہ جنرل سلیمانی کو قتل کرنے کا مقصد کیا تھا؟ کیا اس عہدے پر فائز ایسی شخصیت کو پر قتل کرکے امریکہ اور صیہونی حکومت نے اپنے مقاصد حاصل کیے؟ امریکہ اور اسرائیل کا خیال تھا کہ شہید قاسم سلیمانی کو جسمانی طور پر ہٹانے سے مغربی ایشیائی خطہ مکمل طور پر ان کے حوالے کر دیا جائے گا اور واشنگٹن اور صیہونی حکومت کے سامنےسے ایک بڑی رکاوٹ دور ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ شام وہ پہلا ملک تھا جس نے دہشت گرد گروہ داعش جسے مغربی عبرانی عرب محور کی منصوبہ بندی سے تشکیل دیا گیا تھا، کی موجودگی کے ساتھ تباہ کن جنگ میں حصہ لیاجبکہ شام میں آئی ایس آئی ایس کے بحران سے پہلے آئی آر جی سی کی قدس فورس اور جنرل قاسم سلیمانی داعش دہشت گرد گروہ کی تشکیل کے عمل سے باخبر تھے اورانھوں نے خطے میں ایک بڑی سازش سے نمٹنے کے لیے ضروری تیاری کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ داعش کا مقابلہ کرنے اور اس دہشت گرد گروہ کو تباہ کرنے کے جنرل سلیمانی کے منصوبے امریکہ اور صیہونی منظرناموں کو اس حد تک نشانہ بنا رہے تھے کہ یہ امریکیوں کے لیے بہت سنگین چیلنج بن سکتا تھا۔