سچ خبریں: آج 2۲ اگست 2022 کو ایک انتہا پسند صہیونی کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کو نذر آتش کرنے کی 53ویں برسی ہے۔
اس سلسلے میں شہاب خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے مسجد الاقصی کو یہودیانے کی مثالوں میں سے وہ مشروبات ہیں جو مقبوضہ فلسطین میں قبہ الصخرہ کے نام سے فروخت ہوتے ہیں۔
اس خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ صیہونی حکومت یہ مشروبات یوکرین سے درآمد کرتی ہے اور فلسطینیوں کے مقدسات کی توہین کو کسی کی نظر میں رکھے بغیر انہیں مقبوضہ فلسطین کے سلاخوں میں آزادانہ طور پر فروخت کیا جاتا ہے۔
اس رپورٹ کے تسلسل میں 1948ء کے مقبوضہ علاقوں اسرائیلی حکومت کے زیر تسلط میں رہنے والے ایک فلسطینی نوجوان نے ان میں سے بہت سی شراب کی بوتلیں تلف کر دیں۔
2۲ اگست 1969ء کو مسجد اقصیٰ کے احاطہ کے بڑے حصوں کو آگ لگا دی گئی اور آج بھی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے قبلہ اول میں آگ کے شعلے جل رہے ہیں۔
صیہونی حکومت نے مسجد الاقصی کو بھاری نقصان پہنچانے والے اس واقعے کی ذمہ داری ڈینس مائیکل روہان نامی آسٹریلوی یہودی کو قرار دیا۔ اس پر شو ٹرائل میں مقدمہ چلایا گیا اور پھر اس بنیاد پر رہا کر دیا گیا کہ وہ ذہنی طور پر بیمار تھا۔