سچ خبریں: فلسطینی مزاحمت کے ایک خصوصی ذریعے نے المیادین کے ساتھ گفتگو میں مزاحمتی قوتوں اور تل ابیب کے درمیان ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک کے ایک خصوصی ذریعے نے مزاحمتی قوتوں اور تل ابیب کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی تفصیلات پر گفتگو کرتے ہوئے اس سلسلے میں کہا کہ مذاکرات کی مشکل صورتحال اور اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ہر چیز مسترد ہونے کے باوجود مذاکرات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ کے بارے میں مذاکرات کو کون ناکام بنا رہا ہے؟صہیونی اخبار کی زبانی
اس فلسطینی ذریعے کے مطابق صیہونی حکومت نے حماس کی طرف سے خاص طور پر قیدیوں کے معاملے میں تمام لچک دکھانے کے باوجود جذبہ خیر سگالی کے طور پر قیدیوں کی تعداد میں بہت زیادہ کمی کر دی ہے۔
ذرائع نے المیادین کو بتایا کہ قابض حکومت نے ایک تجویز پیش کی جس میں بے گھر لوگوں کو اقوام متحدہ کے زیر نگرانی شمالی علاقے میں خیموں میں منتقل کرنا شامل تھا، تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کر دیا کیونکہ حماس اور مزاحمت کا اصرار ہے کہ بے گھر ہونے والے لوگوں کو اپنے گھر واپس بھیج دیا جائے۔
اس باخبر ذریعے نے مزید کہا کہ اسرائیل نے بے گھر ہونے والی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کی بتدریج اور مشروط واپسی کے لیے ایک تجویز پیش کی جس مین یہ تعداد 60000 سے زیادہ نہیں تھی جب کہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد 800000 سے زیادہ ہے۔
اس ذریعے نے المیادین کو بتایا اسرائیل نے جنگ بندی کا ذکر نہیں کیا اور ہجوم والے علاقوں سے پیچھے ہٹنے کے بارے میں کوئی واضح تجویز پیش نہیں کی۔
واضح رہے کہ قابضین غزہ کی پٹی کے پورے شمال، مرکز، مشرق اور جنوب میں اپنی موجودگی باقی رکھنا چاہتے ہیں جبکہ حماس اور مزاحمتی تحریک کے دیگر عہدیدار غزہ کی پٹی سے اسرائیل کا مکمل انخلاء چاہتے ہیں نیز حماس غزہ شہر اور شمال میں UNRWA امدادی ایجنسی کی واپسی پر اصرار کرتی ہے جس کا اسرائیل انکار کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی کے مذاکرات میں خلل ڈالنے کے لیے صیہونیوں کی نئی چال
تل ابیب کی جانب سے یہ تجاویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جبکہ فلسطین الیوم چینل کے نامہ نگار نے اطلاع دی کہ صہیونی افواج نے غزہ کی پٹی اور اس کے اطراف میں الشفاء کے اسپتال میں 200 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، نیز الشفاء اسپتال کے اردگرد درجنوں فلسطینی شہداء کی لاشیں ابھی تک زمین پر پڑی ہیں۔