سچ خبریں:صیہونی حکومت کی رکاوٹوں کے سائے میں غزہ کی جنگ بندی کے حوالے سے مختلف مقامات پر ہونے والے مذاکرات میں سے کوئی بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچا ہے۔
جنگ بندی کی تجویز کے بارے میں ثالثوں کو حکومت کے ردعمل کے بارے میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ اس جواب میں جنگ روکنے سے انکار اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلاء سے انکار بھی شامل ہے اور اسرائیل پناہ گزینوں کی اپنے علاقوں میں غیر مشروط واپسی کی اجازت نہیں دیتا۔
الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان ذرائع نے بتایا کہ حماس تحریک نے اسرائیل کے موقف کو مکمل طور پر منفی انداز میں جانچا ہے اور اس کا خیال ہے کہ حکومت کا مقصد معاہدے کے عمل میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
جنگ بندی کی نئی تجویز پر صیہونی حکومت کے ردعمل کی تفصیلات کے حوالے سے متذکرہ ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اس کے مطابق اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کے 2 ہفتے بعد غزہ کے شمال میں دو ہزار بے گھر افراد واپس جاسکتے ہیں۔
ان ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں اسرائیل نے اپنے 40 قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھی اور ساتھ ہی ساتھ اسرائیل کی ایک خاتون فوجی قیدی کے بدلے عمر قید کی سزا پانے والے 30 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی حماس کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ درحقیقت اسرائیل نے عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں میں سے صرف پانچ کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت فیصلہ کرے گی کہ کس کو رہا کیا جائے حماس نہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے گیلاد شالیت معاہدے کے بعد گرفتار ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے دو اسرائیلی قیدیوں ہیڈار گولڈن اور شاول آرون کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ نیز عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کو رہائی کے بعد فلسطین سے باہر منتقل کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب صہیونی ریڈیو اور ٹیلی ویژن تنظیم نے ایک اعلیٰ سطحی اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے، اعلان کیا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے دوحہ مذاکرات میں بڑا خلا موجود ہے اور یہ کہ اقوام متحدہ ریاستوں نے درمیانی حل تجویز کیا ہے جس پر تل ابیب نے اتفاق کیا ہے، لیکن ہم حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، امریکی پیشکش میں اسرائیل کا یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ اگر حماس کے سینیئر رہنماؤں کو غزہ سے نکال دیا جائے تو انہیں قتل نہیں کیا جائے گا، جس میں ایک معاہدے کے بدلے میں غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانا اور تمام اسرائیلی قیدیوں کی واپسی شامل ہے۔ اس تجویز میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا انخلاء بھی شامل ہے۔