سچ خبریں: صہیونی اخبار نے ایک تجزیے میں امریکی حکومت اور صیہونی کابینہ سے کہا ہے کہ وہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تحت سعودی عرب کے لیے یورونیم کی افزودگی پر رضامند نہ ہوں۔
صیہونی اخبار نے آج اپنے ایک تجزیے میں ریاض اور تل ابیب کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تحت سعودی عرب کے لیے یورونیم کی افزودگی پر رضامندی کے امکان کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی حکومت اور صیہونی حکومت سے کہا کہ وہ سعودی عرب کو ایٹمی بم فراہم نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی صیہونی دوستی کیوں نہیں ہو سکتی؟
اس سے پہلے خبری ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ سعودی عرب صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے بدلے میں امریکہ سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کرنا، مقامی جوہری پروگرام کی ترقی کے لیے امداد حاصل کرنا اور امریکی ہتھیاروں کے حصول پر پابندیاں کم کرنا چاہتا ہے۔
سعودی عرب کے جوہری پروگرام کی ترقی اور اس ملک میں یورینیم کی افزودگی اسرائیلی حکومت کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے تاہم اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کسی حل تک پہنچنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
صہیونی اخبار نے اپنے تجزیے میں لکھا کہ نیتن یاہو جانتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں مغربی اور مسلم ممالک کے رہنما آتے جاتے رہتے ہیں،جس طرح ایران کبھی اسرائیل کا اتحادی تھا، اسی طرح سعودی ایک لمحے میں اپنے دیرینہ اسرائیل مخالف موقف کو تبدیل کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی صیہونی دوستی کروانا مشکل ہے؟امریکہ کا کہنا ہے؟
تجزیے میں مزید کہا گیا ہے کہ جیسا کہ مشرق وسطیٰ میں پہلے بھی ہو چکا ہے، اس کے لیے محمد بن سلمان کے دشمنوں میں سے ایک کے ہاتھوں ایک گولی کا چلان ہے جس کے بن سلمان کا پتا ہی نہیں چلے گا، اگر وہ ایک نسل تک زندہ رہتا ہ اور حکومت کرتا ہے تو اگلی نسل یا نسلوں میں کیا ہوگا؟ اسرائیل مخالف سعودی عرب میں اقتدار پر قبضہ کر سکتا ہے جو امریکیوں کو بھگا سکتا ہے