سچ خبریں: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے راستے کے بہت مشکل ہونے پر زور دیا۔
آئی 24 نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے امکان کے بارے میں بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور سعودی عرب ایک قدم اور دور
بلنکن نے خطے پر صیہونی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معمول پر آنے کے گہرے اثرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ہو جاتا ہے کہ اس کے اسرائیل اور سعودی عرب کے ساتھ ساتھ اثرات مشرق وسطیٰ سے باہر بھی ہوں گے لہذ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ یہ تبدیلی کا باعث ہوگا۔
تاہم انہوں نے اس راستے میں مشکلات اور پیچیدگیوں کو تسلیم کیا اور کہا کہ تل ابیب-ریاض کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا آسان نہیں ہے،اس مسئلہ میں کچھ واقعی مشکل مسائل ہیں جن پر ہم کام کر رہے ہیں۔
بلنکن نے مزید کہا کہ میں مشکلات پر بہت زیادہ رکنا نہیں چاہتا، لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم نے اس معاملے میں سرمایہ کاری کی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ سعودی اور اسرائیل نے بھی اس پر کام کیا ہے ،تاہم بہت سے مشکل عملی مسائل سے نمٹنا ضروری ہے، اور ہم کب مقصد تک پہنچ سکتے ہیں، ہمیں نہیں معلوم۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب کہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکہ کا منصوبہ
اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم کے ساتھ گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکی وزارت خارجہ اور سفارت کاروں کی جانب سے کی جانے والی بھرپور اور بہت سی کوششوں کے باوجود تل ابیب اور ریاض کے درمیان کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات بہت کم ہیں۔