سچ خبریں: صیہونی فوج کے ترجمان نے غزہ کی پٹی میں اس حکومت کی کاروائیوں میں تبدیلیوں کا اعلان کیا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج کے ترجمان ڈینل ہگاری نے غزہ کی پٹی میں قابض حکومت کی کاروائیوں میں تبدیلی کا دعویٰ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس پٹی میں حملوں کی شدت میں کمی لائی جائے گی اور خصوصی آپریشنز کا سہارا لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ میں صیہونیوں کو ہونے والے نقصان کے بارے میں صیہونی میڈیا کا اہم اعتراف
نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے ہگاری نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ جنگ کے آغاز میں بڑے پیمانے پر حملوں کے برعکس چھوٹے گروپوں کی شکل میں اچانک حملے کرے گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنگ ایک اور مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، یقیناً اس تبدیلی کی کوئی خاص تقریبات نہیں ہوں گی اور نہ ہی کوئی اہم اعلانات ہوں گے۔
صہیونی فوج کے ترجمان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اس سے قبل اسرائیلی فوج کی کاروائیاں غزہ کے شمال میں مرکوز تھیں لیکن یہ کاروائیاں جنوب ، خان یونس اور دیر البلح جیسے شہروں کی طرف بڑھیں گی۔
نیویارک ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی کر دی ہے جبکہ بعض دیگر عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ منتقلی کی مدت جنوری کے آخر تک مکمل ہو جانی چاہئے۔
ہگاری کے دعوے کو دہراتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ اسرائیلی فوج "مرحلے کو شدید جنگی مشقوں سے خصوصی آپریشن کے مختلف طریقوں میں بدل دے گی۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کو غزہ پر زمینی حملہ کر کے کیا حاصل ہوا ہے؟
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی اسلامی مزاحمت (حماس) کے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد، اس حکومت کی فوج نے جوابی کاروائی میں غزہ کی پٹی کو نشانہ بنایا ہے، جس سے اب تک 23 ہزار سے زائد افراد جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں شہید اور تقریباً 20 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں۔