سچ خبریں:ریاستہائے متحدہ امریکہ کی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کے آلہ کار استعمال کا ایک اہم کام ان پالیسیوں کا جواز پیش کرنا ہے جن پر یہ ملک دنیا کے مختلف حصوں میں عمل پیرا ہے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ ہمیشہ اپنی خارجہ پالیسی میں خود کو انسانی حقوق کا محافظ اور فروغ دینے والا ظاہر کرتا ہے جبکہ دنیا کے مختلف حصوں میں اس ملک کے اقدامات بشمول افغانستان اور عراق میں فوجی مہم اور مخالف ممالک کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کرنے سے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں ہوئیں اور بعض صورتوں میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔
لفظوں میں حقوق کا دفاع اور عملی طور پر اس کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی نے انسانی حقوق کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قومی مفادات حاصل کرنے کا ایک ذریعہ بنا دیا ہے، اس ملک کی خارجہ پالیسی اور ملکی پالیسی دونوں سطحوں پر اس ملک کے اقدامات کا جائزہ لینے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کے تئیں امریکہ کا نقطہ نظر ایک آلہ کا ہے۔
یہاں پر ایک سوال یہ ہے کہ انسانی حقوق ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قومی مفادات کو پورا کرنے کا آلہ کیسے بن گئے؟” ریاستہائے متحدہ امریکہ کے خارجہ پالیسی کے نظام میں انسانی حقوق کا کیا مقام ہے؟ اس سوال کے جواب کے لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو نظریاتی خارجہ پالیسی رکھتے ہیں، اس فرق کے ساتھ کہ بہت سے معاملات میں، جیسے انسانی حقوق کے تحفظ، جمہوریت کے فروغ اور امن کی توسیع، نظریاتی خارجہ پالیسی کو ریاستہائے متحدہ امریکہ کے قومی مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔