سچ خبریں:اقوام متحدہ کے ماہرین نے افغان خواتین کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان سے کہا کہ وہ لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے نہ روکیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ نے افغانستان میں طالبان کے حکمراں گروپ کے رویے خاص طور پر خواتین کے ساتھ ان کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس ادارے کی طرف سے مقرر کردہ گیارہ آزاد انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا کہ افغان طالبان نے شہریوں اور خواتین کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ افغان لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں، خواتین کو عوامی مقامات جیسے پارکوں اور کھیلوں کے ہالوں میں جانے سے روکا جاتا ہے، ماہرین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پارکوں تک خواتین کی رسائی پر پابندی بچوں کو تفریح ،کھیلوں اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کے مواقع سے محروم کررہی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رنگ برنگے کپڑوں میں یا چہرے کو کھلا رکھے ہوئے چلنے والی خواتین کے ساتھ والے مردوں کے ساتھ بھی طالبان فورسز نے مار پیٹ کرتی ہیں۔
انسانی حقوق کے تمام 11 مانیٹروں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پابندی کریں جو ان کی ذمہ داری ہے نیز انسانی حقوق کے ان معیارات کو مکمل طور پر نافذ کریں جنہیں افغانستان نے آزادانہ طور پر قبول کیا ہے، اس کے علاوہ تمام لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے ان کے لیے تعلیم، روزگار، عوامی اور ثقافتی زندگی میں شرکت کے لیے راہ ہموار کریں۔