سچ خبریں:ان دنوں خلیج فارس کے ممالک بشمول سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ناجائز پیسے خرچ کر کے ایران مخالف اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حال ہی میں کچھ بظاہر غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض خلیجی ریاستوں کے تعاون سے امریکہ میں اپنے ایران مخالف اہداف کے حصول کی خبریں سامنے آئی ہیں، اگرچہ امریکی قانون کے مطابق ہر ادارے اور تنظیم کو امریکی حکومتی اداروں کو اس بات کا واضح حساب کتاب فراہم کرنا ہوتا ہے کہ اس کا بجٹ کس طرح خرچ کیا جاتا ہے، لیکن بظاہر غیر سرکاری نظر آنے والی ان تنظیموں کو حساب کتاب فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ان کے فنڈز کیسے مختص کیے جاتے ہیں اس لیے کہ یہ فنڈز دینے والے ممالک کے اہداف اور پالیسیوں کے سپلائر ہوتی ہیں۔
مثال کے طور پرترک ڈیموکریسی پروجیکٹ کے نام سے ایک گروپ جو سیاسی مقاصد کے لیے تشکیل دیا گیا ہےاور سمجھا جاتا ہے کہ وہ ترکی میں جمہوریت کو فروغ دے گا،واضح رہے کہ اس گروپ کو قائم ہوئے چند ماہ ہی ہوئے ہیں، انھوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ انھوں نے اردگان کو ترکی میں جمہوری مقاصد کے حصول کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی۔
ایک ایسا مقصد جس کا تعاقب صرف اس گروہ کے بیان میں کیا گیا ہےاور عملی طور پر اس کے لیے پس پردہ مقاصد کا تصور کیا جاتاہے،یادرہے کہ گروپ کے آغاز میں سابق ترک سیاست دان ایکان اردمیر اورسلیمان اوزرن اس گروپ کے ممبر تھے تاہم بعد میں انھیں بغیر کسی معقول وجہ کے بتدریج گروپ کی سرگرمیوں سے ہٹا دیا گیا،دلچسپ بات یہ ہے کہ آج ترکی کے ڈیموکریسی پلان میں کوئی ترک ممبر نہیں ہے۔