’ایک شخص نے دوسرے کو کیا کہا، اب سپریم کورٹ اس پر بھی ایکشن لے گی؟‘

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں)سپریم کورٹ  نے سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی  کے رہنماؤں کے اداروں کے خلاف نفرت انگیز بیانات روکنے کی درخواست پر درخواست گزار قوسین فیصل کو اہم سوالات پر تیاری کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اعجازالاحسن نے اشتعال انگیزی اور اداروں کے خلاف تقاریر پر عمران خان کے خلاف کارروائی کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے کہا کہ مطمئن کیا جائے کہ نفرت انگیز بیانات سے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے، ایک نجی شخص کی خاطر مفاد عامہ کی شق 184/3 کا اختیار کیسے استعمال ہو سکتا ہے، عدالت کو جب مناسب لگا تو خود نوٹس لے کر کارروائی کر لے گی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ اس مقدمے کو کیوں سنے، کیا اب کسی شخص کے جذبات مجروح ہونے پر بھی عدالت کارروائی کرے گی؟

انہوں نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ نے بیانات کی سی ڈی دی ہے مگر ٹرانسکرپٹ کیوں جمع نہیں کرایا، بیانات کی میڈیا پر رپورٹنگ ہوئی ہوگی مگر رپورٹنگ بھی آج کل بس کچھ ہی لوگ ٹھیک کر رہے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ آگاہ کیا جائے کہ اس طرح کے معاملات میں عدالت مداخلت کیوں کرے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ کیا کسی کے بیانات دینے سے اعلیٰ عدلیہ کمزور پڑ گئی ہے، سپریم کورٹ کے پاس آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار موجود ہے، درخواست گزار کا کام عدالت کو آگاہ کرنا تھا آپ نے کردیا بات ختم۔

انہوں نے استفسار کیا کہ مناسب ہوتا اگر آپ کسی اور فورم پر دادرسی کے لیے جاتے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے درخواست گزار کو کہا کہ عدالتی سوالات پر مکمل تیاری کے ساتھ آئیں، ایک نے دوسرے کو کیا کہا، کیا اب سپریم کورٹ اس پر بھی ایکشن لے گی۔

انہوں نے کہا کہ درخواست کے ساتھ کسی تقریر کے ٹرانسکرپٹ ہیں نہ ہی شواہد۔

اس پر درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بطور شہری اداروں کے خلاف بیانات پر تکلیف پہنچی، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تکلیف پہنچنے پر 184/3 کا کیس کیسے بنتا ہے، ریاست اگر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرے تو 184/3 کا کیس بنتا ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ حکومت جاتے ہی عمران خان اور ساتھیوں نے اشتعال انگیزی شروع کردی،تقاریر اور بیانات سے عدلیہ، فوج اور الیکشن کمیشن کو کمزور کیا جارہا ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیا عمران خان کے بیانات سے عدلیہ کمزور ہوگئی ہے؟

درخواست گزار نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کے پیچھے چھپ کر وار کیا جارہا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر مطمئن کریں، پھر ہی فریقین کو نوٹس جاری کریں گے۔

عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر جواب کا وقت دیتے ہوئے سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی اور درخواست گزار کو دلائل کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی۔

مشہور خبریں۔

غزہ کے بارے میں یمنی انصاراللہ کا تازہ ترین موقف

?️ 8 نومبر 2023سچ خبریں: یمنی انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے رکن نے صیہونی حکومت

ٹرمپ کی ہیرس پر تنقید؛ وجہ؟

?️ 13 اکتوبر 2024سچ خبریں: 2024 کے انتخابات کے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا کے

پاکستان سینیٹ نے قالیباف کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت دی

?️ 15 اگست 2025پاکستان سینیٹ نے قالیباف کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت دی۔

پی ٹی آئی نے عثمان بزدار سمیت جنوبی پنجاب کے 22 رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا

?️ 2 اگست 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیر

حزب اللہ کیسے اسرائیل صفحۂ ہستی سے مٹا سکتی ہے؟

?️ 16 اگست 2023سچ خبریں: المیادین چینل نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی حالیہ

اسرائیلی کشتیوں پر حملے روکنے کے لیے یمنی حکومت کی شرط

?️ 18 دسمبر 2023سچ خبریں: یمن کی انصار اللہ کے ترجمان نے صیہونی حکومت کی

اماراتی سفیر کی وزیر خزانہ سے ملاقات، پاک-یو اے ای اسٹریٹجک معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

?️ 27 نومبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے پاکستان

آئی ایم ایف کی ضرورت ڈالر کی کمی پورا کرنے کیلئے پڑتی ہے

?️ 25 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سوہنی دھرتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے