سچ خبریں: اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے نیتن یاہو کی کابینہ جانب سے مقبوضہ فلسطین میں الجزیرہ کی سرگرمیاں معطل کرنے کے حالیہ فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آزادی بیان، شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے اصولوں کے خلاف ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیلی کابینہ کے مقبوضہ فلسطین میں الجزیرہ کی سرگرمیاں معطل کرنے کے حالیہ فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی بیان انسانی حقوق کا ایک بنیادی مسئلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کی الجزیرہ چین کی نشریات روکنے کی کوشش،وجہ؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل سے کہتے ہیں کہ وہ الجزیرہ کے دفتر کو بند کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
ہیومن رائٹس واچ نے بھی اسرائیل کی حالیہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان شائع کیا اور اس فیصلے کو غزہ کی پٹی سے بھیجی گئی رپورٹس پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کے مترادف قرار دیا۔
فلسطینی صحافیوں کی یونین نے بھی مقبوضہ علاقوں میں الجزیرہ کے دفاتر بند کرنے کے صیہونی حکومت کے فیصلے کی مذمت کی اور میڈیا کی عالمی حمایت کا مطالبہ کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ الجزیرہ کے دفاتر کو بند کرنے کا فیصلہ اس بات کی علامت ہے کہ قابض حکومت فلسطینیوں کو بغیر گواہوں اور ثبوتوں کے قتل کرنا جاری رکھے گی،آخر میں فلسطینی صحافیوں کی یونین نے اقوام متحدہ سے کہا کہ وہ فلسطین میں میڈیا اداروں کی حمایت کے لیے مداخلت کرے۔
گزشتہ ماہ صیہونی وزیر مواصلات شلومی کلوہی ایک بل پیش کیا جس کے مطابق الجزیرہ چینل کی سرگرمیاں عارضی طور پر پینتالیس دن کے لیے معطل کر دی جائیں گی اور اگر ضروری ہوا تو اس چینل کا سامان ضبط کر لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو نے جنگ میں شکست کا غصہ الجزیرہ پر اتارا
واضح رہے کہ اس وقت رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بارے میں بڑھتی ہوئی سرگوشیوں کے ساتھ ہی صہیونی کابینہ نے اس چینل کے دفاتر کو بند کرنے اور اس کی املاک کو ضبط کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔