?️
سچ خبریں: الجزیرہ نیٹ ورک نے اپنی ایک رپورٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں پیش کیے گئے اس 20 نکاتی منصوبے کی تفصیلات اور وقت بندی ابھی تک غیر واضح ہیں۔
واضح رہے کہ اس منصوبے میں متعدد ابہام ہیں جو فلسطین اور خطے کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
الجزیرہ نے اس منصوبے کے پانچ اہم نکات کی طرف نشاندہی کی ہے جن کے بارے میں کافی ابہام پایا جاتا ہے، یہ پانچ نکات درج ذیل ہیں:
1. غزہ کا انتظام کیسے چلے گا؟
یہ منصوبہ "غیر سیاسی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ایک فلسطینی کمیٹی کی عبوری حکومت” کا تصور پیش کرتا ہے جو غزہ پٹی کے امور کی نگرانی کرے گی، لیکن اس کمیٹی کے قیام یا اس کے اراکین کے انتخاب کنندگان کے بارے میں کچھ واضح نہیں ہے۔
اس کے علاوہ، یہ منصوبہ واضح کرتا ہے کہ ٹرمپ اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر ایک "امن کونسل” کی قیادت کریں گے جو حکومتی کمیٹی کی نگرانی کرے گی۔ تاہم، یہ روڈ میپ، اس کمیٹی اور فلسطینی کمیٹی کے درمیان تعلق کی نوعیت، یا یومیہ فیصلوں کے سطح کے بارے میں کچھ واضح نہیں کرتا۔
2. کیا فلسطینی اتھارٹی غزہ کی حکومت میں شامل ہوگی؟
ٹرمپ کا منصوبہ واضح کرتا ہے کہ عبوری حکام اس وقت تک غزہ کا کنٹرول سنبھالیں گے جب تک کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی اصلاحی مہم مکمل نہیں کر لیتی” اور "غزہ کا کنٹرول محفوظ اور مؤثر طریقے سے واپس نہیں لے لیتی۔ تاہم، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ فیصلہ کون کرے گا کہ آیا فلسطینی اتھارٹی غزہ کے کنٹرول کے لیے تیار ہے یا نہیں؟ یا فلسطینی اتھارٹی کے غزہ پٹی کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے کن معیارات کا ہونا ضروری ہے؟
اس منصوبے میں کوئی وقت جدول موجود نہیں ہے؛ ہم صرف ایک مبہم بیان دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ نیتن یاہو نے اس تجویز سے اپنی اتفاق کا اظہار کیا ہے، لیکن انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی غزہ واپسی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر حماس یا فلسطینی اتھارٹی حکومت نہیں کرے گی۔
3. بین الاقوامی فورس کیسے تشکیل دی جائے گی؟
یہ منصوبہ واضح کرتا ہے کہ غزہ میں سیکیورٹی "ایک عارضی بین الاقوامی استحکام فورس” کے ذریعے یقینی بنائی جائے گی، لیکن یہ فورس کہاں سے آئے گی اور ان کا مشن کیا ہوگا؟ یہ واضح نہیں ہے کہ کونسے ممالک غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، یا اس منصوبے کے تحت کون سے ممالک قابل قبول ہوں گے؟
یہ تجویز ممکنہ امن فوجی دستوں کے فرائض اور مصروفیت کے اصولوں کو بھی واضح نہیں کرتی، اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کیا یہ فوج بطور فوج، پولیس فورس یا نگران فورس کے طور پر کام کرے گی؟ اور کیا اس کا مشن حماس سے نمٹنا ہوگا؟ اور کیا یہ فلسطینیوں کی حفاظت کے لیے صیونی افواج سے نمٹنے کے قابل ہوگی؟
4. صیونی ریاست کب غزہ سے نکلے گی؟
یہ تجویز واضح کرتی ہے کہ صیونی ریاست غزہ سے غیر مسلح ہونے سے متعلق معیارات، سنگ میل اور وقت کے فریم ورک کی بنیاد پر نکلے گی۔ یہ شق صیونیوں کے انخلاء کے لیے کوئی وقت جدول یا واضح معیارات فراہم نہیں کرتی کہ یہ کیسے اور کب ہوگا۔
اس کے علاوہ، یہ منصوبہ واضح کرتا ہے کہ صیونی ریاست غزہ میں اپنے لیے ایک حفاظتی ماحول برقرار رکھے گی اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ غزہ پٹی مکمل طور پر کسی بھی نئے دہشت گردانہ خطرے سے محفوظ نہیں ہو جاتی۔ لیکن اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ آخرکار یہ فیصلہ کون کرے گا کہ یہ شرائط کب پوری ہوتی ہیں۔
5. کیا فلسطینی ریاست کے قیام کا ذکر ہے؟
ٹرمپ نے پیر کے روز اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ بہت سے اتحادیوں نے بیوقوفی سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے، لیکن میری رائے میں، وہ ایسا اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ وہ موجودہ واقعات سے تنگ آچکے ہیں۔ یہ تجویز ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی بات ابہام، شرائط اور پابندیوں کی ایک موٹی دیوار کے پیچھے کرتی ہے۔
یہ منصوبہ کہتا ہے کہ جیسے جیسے غزہ کی تعمیر نو آگے بڑھے گی، اور جب فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحی مہم صحیح طریقے سے نافذ ہو جائے گی، تو ممکنہ طور پر آخرکار فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے ایک قابل اعتماد راستہ کھل سکتا ہے، جسے ہم فلسطینی عوام کی خواہش کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔
اس طرح، غزہ کی ترقی اور فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات کو شرط کے طور پر پیش کیا گیا ہے، اور اس صورت میں بھی، ٹرمپ نے فلسطینی ریاست کے قیام کی بات چیت کے آغاز کے لیے "ممکنہ طور پر” جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
یہ منصوبہ فلسطینیوں کے آزاد ریاست کے قیام کے حق کو تسلیم تک نہیں کرتا، بلکہ صرف یہ واضح کرتا ہے کہ آزاد ریاست کا قیام ایک مقصد ہے جس کے فلسطینی خواہش مند ہیں۔ لہٰذا، یہ شق بھی بیان کی دیگر شقوں کی طرح ابہام اور غیر واضحیت کا شکار ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
کیا اسرائیل بحری جہازوں کی جنگ کے سلسلہ میں اپنی دھمکی کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے؟
?️ 2 اگست 2021سچ خبریں:کچھ ماہرین اور مبصرین کا خیال ہے کہ صہیونی حکومت کی
اگست
عمران خان سیاست دان ہیں وہ سب جانتے ہیں
?️ 26 اپریل 2021لاہور(سچ خبریں) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی 20
اپریل
اسرائیل نے میڈیا وار کے لیے نیا ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا
?️ 8 ستمبر 2025اسرائیل نے میڈیا وار کے لیے نیا ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ
ستمبر
عراقی سرزمین سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں گے :عراق
?️ 27 دسمبر 2021سچ خبریں:عراقی قومی سلامتی کونسل کے مشیر نے نیٹو افواج کے سربراہ
دسمبر
غزہ میں قتل عام بند ہونا چاہیے: روس
?️ 17 ستمبر 2025سچ خبریں: عراق کے دورے پر موجود روسی سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری
ستمبر
پاک بحریہ کی مشق ’امن 25‘ کے آخری روز آرمی چیف کی شرکت، بحیرہ عرب میں سلامی دی گئی
?️ 11 فروری 2025کراچی: (سچ خبریں) کراچی میں پاکستان نیوی ڈاکیارڈ کے خوبصورت ساحلی علاقے
فروری
سینیٹ کی 48 نشستوں پر انتخابات کرانے کا شیڈول جاری
?️ 14 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی 48 نشستوں پر
مارچ
صیہونی حکومت کی عالمی درجہ بندی میں کمی کی وجہ؟
?️ 14 اگست 2024سچ خبریں: بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ نے اعلان کیا ہے
اگست