سچ خبریں:طالبان کی اچھائیوں کوفروغ دینے اور برائیوں سے روکنے والی وزارت نے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں ویڈیو میڈیا پر ایسی فلمیں نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے جو افغانستان کے مذہبی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
طالبان کی اچھائیوں کو فروغ دینے اور برائیوں سے روکنے والی وزارت نے نشریاتی میڈیا کے لیے ایک نیا ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق میڈیا کو افغانستان کے مذہبی اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی کرنے والی نشریات نہیں کرنی چاہیے۔
اس ہدایت نامے میں ان ملکی اور غیر ملکی فلموں کو نشر کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے جن میں غیر ملکی ثقافت اور رسم و رواج کی عکاسی ہوتی ہے اور معاشرے میں غیر اخلاقی کا باعث بنتی ہیں،یادرہے کہ پچھلی دو دہائیوں میں افغانستان میں ٹیلی ویژن چینلز کی ایک بڑی تعداد نے غیر ملکی بالخصوص ہندی اور ترکی سیریل نشر کیے ہیں جو افغان قانون اور ثقافت کے خلاف ہیں۔
ہدایت نامے کے دوسرے حصے میں یہ کہا گیا ہے کہ ٹیلی ویژن کے مزاحیہ اور کمیڈی پروگرام اس طرح تیار نہ کیے جائیں جس سے کسی کی تذلیل اور مذاق اڑایا جائے، ایسے سیریلز کو نشر کرنا بھی قابل قبول نہیں جس میں مذہبی رسومات یا انسانی وقار کی توہین کی گئی ہو۔
طالبان کی اچھائیوں کا فروغ دینےاور برائیوں سے کی وزارت کے نئے ضوابط کے مطابق خواتین ایگزیکٹوز کو اسلامی حجاب کی پابندی کرنی ہوگی،درایں اثناطالبان کے اطلاعات و ثقافت کے نائب وزیر ذبیح اللہ مجاہد نے گزشتہ روز کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ میڈیا کے پاس ایک پلیٹ فارم ہے جسے عوام اور نئی نسل کو روشناس کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔