کراچی(سچ خبریں) کراچی پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں کسی مشن پر نہیں ہوں، امن و امان صوبے کا مسئلہ ہے اور کل دوپہر گورنر سندھ سے ملاقات کر کے نادرا کا دورہ بھی کروں گا انہوں نے کہا ہے کہ امن و امان صوبے کا مسئلہ ہے اور وہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کراچی کے دورے پر آئے ہیں، صوبہ سندھ میں گورنر راج آرہا ہے نہ آپریشن کرنے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے 2 روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا بہت بڑی چور بازاری ہے، اس ملک میں کرپشن کے ڈھیر ہیں اور نئے چیئرمین کے ساتھ مل کر ان کا صفایا کرنا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا احترام کرتا ہوں لیکن میں غیر ذمے دار نہیں ہوں اور وزیراعظم کو حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو آپ کہہ رہے ہیں کہ گورنر راج آ رہا ہے یا ہم آپریشن کرنے جا رہے ہیں تو ایسا کچھ نہیں ہے، رینجرز اور ایف سے بات کر کے معاملات بہتر کریں گے اور اسی لیے صبح 10 بجے مل رہے ہیں لیکن حتمی فیصلہ عمران خان کا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں وزارت داخلہ کی جانب سے کسی چھرے کی بندوق کا لائسنس بھی جاری نہیں ہوا، یہ انہی کے دور میں جاری کیے گئے۔
اس موقع پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کراچی سے منشیات کا خاتمہ کریں گے اور اینٹی نارکوٹکس فورس کے سربراہ سے بات کریں گے۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں عمران خان کی ٹیم کا ایک وزیر ہوں، وزیراعظم نے اسد عمر اور گورنر سندھ کے کہنے پر مجھے حکم دیا ہے کہ میں کراچی جاؤں اور انہیں رپورٹ کروں، جس نے مجھے آرڈر دیا ہے میں اس کو رپورٹ جمع کراؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امن و امان صوبے کا مسئلہ ہے، جو وزیر اعلیٰ کہیں گے، امن و امان کے قیام کے لیے سارے سندھ کو صاف کریں گے اور امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ میں سندھ کے مسئلے کی بات کرنے نہیں بلکہ امن و امان پر بات کرنے آیا ہوں، نہ کسی کی وزارت میں مداخلت کرتا ہوں اور نہ ہی کسی کو اپنی وزارت میں دخل دینے دیتا ہوں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے آج کراچی کے لیے روانگی سے قبل اسلام آباد ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر ہم کراچی جا رہے ہیں اور کل سب لوگوں سے ملاقات ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کا جائزہ لینے کے لیے جارہا ہوں اور مشن صرف امن ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ کراچی میں میری اہم ملاقاتیں طے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بھی ملاقات ہو گی اور رینجرز ہیڈ کوارٹرز کا دورہ بھی کروں گا۔
شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ کراچی سے واپسی پر وزیر اعظم کو امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ پیش کروں گا۔دوسری جانب وزیر داخلہ نے امن وامان کی صورتحال پر کراچی میں آج ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔
وزیر داخلہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس رینجرز ہیڈ کوارٹر میں ہوگا جس میں وہ کراچی اور سندھ میں امن و امان سے متعلق اہم فیصلے کریں گے۔
اس کے علاوہ شیخ رشید کی کل صبح 10 بجے کی وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات طے ہے جس میں صوبے میں امن وامان اور وفاق سے جڑے امور کا جائزہ لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کے بعد دوپہر ایک بجے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سے بھی بل مصافحہ ملاقات کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کو صوبہ سندھ کا دورہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام سے ملاقات کرکے صوبے میں بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دیں۔وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی گئی تھیوہ واپس آکر وزیراعظم کو اس حوالے سے رپورٹ پیش کریں۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے وزیر اعظم سے صوبے کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی تھی جس کے بعد وزیر داخلہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سکھر کے رہنما سید طاہر شاہ کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب تو یہ حالات پیدا ہوچکے ہیں کہ سندھ میں پولیس کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت پڑرہی ہے، سندھ پولیس اگر اپنی حفاظت نہیں کرسکتی تو باقی شہریوں کی حفاظت کیسے کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ شکارپور کا علاقہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے، اب وفاق اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے رینجرز سے آپریشن کرائے تاکہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے کیونکہ پولیس وہاں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
وفاقی وزرا کی جانب سے یہ خدشات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک روز قبل ہی شکار پور میں ڈاکوؤں کے ایک گروپ کے خلاف آپریشن میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے۔
بعد ازاں پولیس نے قبائلی سربراہ سردار تیغو خان تیغانی کو ان کے دو بیٹوں کے ساتھ کراچی سے گرفتار کیا تھا، جن پر شکار پور میں اغوا کاروں کی سرپرستی کا الزام ہے۔