سچ خبریں:عراقی وزیر اعظم کے فوجی ترجمان نے بتایا کہ اس ملک جنوبی شہر موصل میں دو ہفتوں کے دوران سب سے بڑا کلیئرنگ آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔
السومریہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کے فوجی ترجمان یحیی رسول نے آج (بدھ کے روز) ایک بیان جاری کیا جس میں موصل کے جنوب مشرق میں واقع مخمورقصبے کے پہاڑی علاقوں میں آپریشن الاسد المتأهب (تیار شیر) کے نتائج کی وضاحت کی ، رپورٹ کے مطابق یہ آپریشن 9 مارچ 2021 کو عراقی وزیر اعظم اور عراقی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کی نگرانی میں داعشی دہشت گردوں کا پیچھا کرنے کے مقصد سے شروع کیا گیا تھا جو دو ہفتوں تک جاری رہا۔
بیان کے مطابق ، آپریشن انٹیلی جنس اور آپریشنل کام کے اعتبار غیر معمولی تھاجس میں اسنائپرز نے پہاڑوں اور غاروں کے داخلی راستوں اور ان علاقوں کی نگرانی کی جن میں گاڑیاں چلنا ممکن نہیں تھا اور وہ داعشی دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد کو ختم کرنے میں کامیاب رہے۔ عراقی فضائیہ اور داعش مخالف اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں نے فضائی احاطہ بھی فراہم کیا اور مجموعی طور پر 312 فضائی حملے کیے جس کے نتیجہ میں 120 غاریں، مضبوط مورچے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا اس کے علاوہ جب داعشی عناصر نے فرار ہونے کی کوشش کی توسنائپروں نے انھیں پکڑلیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن الاسد المتأهب میں اب تک داعش کے 27 دہشت گرد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بمباری کے نتیجے میں ملبے تلے دبے دہشت گردوں کی تعداد معلوم نہیں ہے، مصطفی الکاظمی کے فوجی ترجمان کےبیان کے مطابق آپریشن انسداد دہشت گردی فورس ، سکیورٹی فورسز اور پشمرگہ کی شمولیت سے ہوا،یادرہے کہ موصل شہر کو 9 جولائی 2017 کو سرکاری طور پر داعش کے دہشت گردوں سے آزاد کرایا گیا تھا ، لیکن چھوٹے خلیوں کی شکل میں دہشت گرد عناصر اپنی تخریبی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔