فی یونٹ بجلی پر 7.41 روپے ریلیف کی واپسی پر صنعتکار برہم، صنعتوں کی بندش کا انتباہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) صنعتکاروں اور تاجر برادری نے فی یونٹ بجلی پر 7.41 روپے ریلیف کی اچانک واپسی اور 969 میگاواٹ نیلم-جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ (این جے ایچ پی) کی طویل بندش پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے صنعتوں کی تیزی سے بندش (ڈی انڈسٹریلائزیشن) کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تحفظات نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی ایک عوامی سماعت کے دوران سامنے آئے، جو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی طرف سے جون میں ایندھن کی لاگت کم ہونے کے باعث صارفین کو 8 ارب 70 کروڑ روپے (یعنی 65 پیسے فی یونٹ) واپس کرنے کی درخواست پر کی گئی تھی، اس اجلاس کی صدارت نیپرا کے اراکین آمنہ احمد اور انور مقصود خان نے کی۔

متعدد صنعتکاروں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے شکوہ کیا کہ وزیراعظم کی جانب سے مارچ میں اعلان کردہ 7.41 روپے فی یونٹ بجلی ریلیف کا کوئی وقت مقرر نہیں تھا، لیکن اس کا اثر اب بہت کم ہو چکا ہے، اس وقت بنیادی نرخ میں کمی صرف 1.15 روپے فی یونٹ تک محدود رہ گئی ہے، جس کے باعث جولائی سے بجلی کے نرخ تقریباً 30 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 34 سے 35 روپے تک پہنچ گئے ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے تاجر عامر شیخ نے کہا کہ 1.71 روپے فی یونٹ کی کمی (جو فی لیٹر 10 روپے اضافی پیٹرولیم لیوی کی بنیاد پر تھی) برقرار رہنی چاہیے تھی، کیوں کہ یہ لیوی اب بھی وصول کی جا رہی ہے، یہاں تک کہ کیپٹو پاور پلانٹس پر گیس لیوی کا مقصد بھی بجلی کے نرخ کم کرنا تھا، لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

کاروباری رہنماؤں نے خبردار کیا کہ اگر بجلی کے نرخ 35 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئے تو صنعتیں بند ہونے پر مجبور ہو جائیں گی، حالاں کہ پہلے بجلی کے ریلیف کا وعدہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ فیلڈ مارشل سے بات چیت کے دوران کاروباری برادری نے کہا تھا کہ وزیراعظم کے اعلان کے بعد بجلی کے نرخ 29سے 30 روپے فی یونٹ تک آ گئے تھے، لیکن اب دوبارہ 35 روپے تک پہنچ گئے ہیں، یہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے اس وعدے کے برعکس ہے کہ موجودہ مالی سال میں صنعتی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ 9 سینٹ (تقریباً 25 روپے) فی یونٹ تک لائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 29 سے 25 روپے تک کمی کے بجائے، نرخ دوبارہ 34سے 35 روپے یعنی 11سے 12 سینٹ فی یونٹ ہو گئے ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صورتحال کو تسلیم کرے اور اصلاحی اقدامات کرے۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کھاد پر سبسڈی کو آر ایل این جی کی قیمتوں میں شامل کرنے سے بجلی کی پیداوار مزید مہنگی ہو رہی ہے، اور خبردار کیا کہ صنعتی شعبہ پہلے ہی بحران کا شکار ہے، اور ان نرخوں میں اضافہ اسے مکمل بندش کی طرف دھکیل سکتا ہے،

انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آیا یکم جولائی سے 1.5 فیصد بجلی ڈیوٹی ختم کرنے کا پاور ڈویژن کا وعدہ باضابطہ طور پر نافذ ہوا ہے یا نہیں، لیکن کوئی سرکاری نمائندہ جواب دینے کے لیے موجود نہیں تھا۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے نمائندے اور کراچی کے ایک صنعتکار نے کہا کہ شمسی توانائی کے تیزی سے اپنانے کے باعث نیشنل گرڈ سے بجلی کی طلب میں کمی آئی ہے، جس سے تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی مالی حالت بہتر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکوز کی اصل کارکردگی شمسی توانائی کے ذریعے بہتر ہو رہی ہے، اور اس سے مہنگے فوسل فیول پر مبنی بجلی کی جگہ سستی بجلی آ رہی ہے، اور ساتھ ہی تکنیکی نقصانات میں بھی کمی آ رہی ہے۔

کراچی کے تاجر عارف بلوانی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آزاد بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں (آئی پی پیز) کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر نظرثانی کے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، سستی بجلی کے معاہدوں کی کافی تشہیر ہوئی تھی، لیکن حقیقت میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا،ایسا لگتا ہے کہ نیلم-جہلم (969 میگاواٹ) اور گڈو (747 میگاواٹ) پاور پلانٹس کو عملی طور پر ترک کر دیا گیا ہے۔

سی پی پی اے کے سی ای او ریحان اختر نے ان تحفظات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جون میں توانائی کا امتزاج عمومی توقعات کے مطابق تھا اور مجموعی فیول لاگت بھی اندازے سے کچھ کم رہی۔

انہوں نے کہا کہ اس معمولی بچت کے باعث فیول لاگت میں منفی ایڈجسٹمنٹ ہوئی، جس کی ایک وجہ پرانے اور غیر مؤثر سرکاری پاور پلانٹس کی ریٹائرمنٹ بھی ہے۔

نیلم-جہلم سے متعلق انہوں نے تصدیق کی کہ ایک حالیہ مطالعے میں تکنیکی مسائل کی نشاندہی کے بعد یہ پلانٹ تقریباً 2 سال تک غیر فعال رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ صارفین کو جون کے 50 پیسے کی ایڈجسٹمنٹ کی جگہ اگست میں 65 پیسے کی منفی ایڈجسٹمنٹ دی جائے گی، جس کے باعث مجموعی طور پر 15 پیسے فی یونٹ کی بچت صارفین تک پہنچے گی۔

انہوں نے کہا کہ جون میں بجلی کی کھپت گزشتہ سال کے اسی ماہ کی نسبت 2 فیصد اور مئی 2025 کے مقابلے میں 7.6 فیصد زیادہ رہی، مجموعی طور پر ڈسکوز کو 13 ہزار 310 گیگا واٹ آور (جی ڈبلیو ایچ) بجلی فراہم کی گئی، جو مئی میں 12 ہزار 367 جی ڈبلیو ایچ اور جون 2024 میں 13 ہزار 71 جی ڈبلیو ایچ تھی۔

انہوں نے کہا کہ جون 2025 کے لیے اوسط فیول لاگت 7.68 روپے فی یونٹ رہی، جو کہ گزشتہ سال جون کے 9.25 روپے کے مقابلے میں کم ہے، جب کہ ریفرنس لاگت 8.33 روپے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی۔

مشہور خبریں۔

گوگل میسیج پر واٹس ایپ کالز کا فیچر پیش کیے جانے کا امکان

?️ 12 فروری 2025سچ خبریں: اینڈرائیڈ اور آئی او ایس فونز پر استعمال کیے جانے

امریکہ اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے، دنیا نہیں

?️ 20 جنوری 2024سچ خبریں: یمن کی انصار اللہ تحریک کے سرکاری ترجمان محمد عبدالسلام

کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینی طالب علم کی ملک بدری کا حکم جاری 

?️ 12 اپریل 2025سچ خبریں: امریکی امیگریشن جج نے کل فیصلہ سنایا کہ حکومت فلسطینی کولمبیا

بھارتی حملے کے ساتھ ہی ایکس کی سروس بحال، ’سندور بن گیا تندور‘ ٹاپ ٹرینڈ

?️ 7 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے پاک – بھارت کشیدگی کے

آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘ ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ معطل:شرجیل میمن

?️ 3 جون 2025کراچی: (سچ خبریں) سندھ کے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے

ٹرمپ کے تل ابیب سے تعاون کم ہونے کی وجوہات

?️ 13 مئی 2025سچ خبریں: فاکس نیوز نے اسرائیلی جاسوسی خدمات کے ایک سابق عہدیدار کے

کشمیری عوام کا جمہوری حق بحال کیئے بغیر امن بحال کرنے کا تصور ناممکن ہے: نیشنل کانفرنس

?️ 3 اپریل 2021سرینگر(سچ خبریں)  مقبوضہ کشمیر کی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس نے کشمیری عوام

پنجاب حکوت میں تبدیلی سے پورے ملک پر گرفت کمزور ہوسکتی ہے

?️ 29 مارچ 2021لاہور(سچ خبریں)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے