اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی اور دیگر کی مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت نظر بندی کے خلاف درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
میڈیا کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 82 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا۔
حکم نامے کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے تحت اسلام آباد پر لاگو ہونے والے وفاقی و صوبائی قوانین کے حوالے سے انفرادی اختیارات رکھتی ہے۔
’اسلام آباد کے لیے وفاقی حکومت ہی وفاق اور صوبائی دونوں حکومتوں کا کردار ادا کرتی ہے، اسلام آباد میں قانون کے تحت کسی بھی فیصلے یا اختیارات کا استعمال وفاقی کابینہ کے اشتراک سے ہی کیا جاسکتا ہے۔‘
حکم نامے میں کہا گیا کہ چیف کمشنر کو وفاقی دارالحکومت کے لیے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر، نوٹیفکیشن خلاف آئین ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں چیف کمشنر کو اسلام آباد کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر، نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیے۔
حکم نامے کے مطابق آئین کے آرٹیکل 99 کے تحت وفاقی حکومت پر لازم ہے کہ اسلام آباد میں صوبائی حکومتی اختیارات کے استعمال کیلئے روولز تشکیل دے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل ون، ٹو، بی کے تحت اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہے اور کسی صوبے کا حصہ نہیں، 1980 کا صدارتی آرڈر 18 ضیاء الحق کی جانب سے جاری کیا گیا تھا، ضیاء الحق نے 1977 میں آئین پامال کرتے ہوئے مارشل لاء لگایا اور ریاست کے اختیارات پر قبضہ کرلیا۔
اس کے علاوہ حکم نامے کے مطابق 1980 کا صدارتی آرڈر 18، 1987 کا صدارتی آرڈر 2 اور 1990 کا صدارتی آرڈر 2 بیسویں اسکیل کے چیف کمشنر کو ون مین صوبائی حکومت بناتے ہیں۔
یاد رہے کہ 29 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’تھری ایم پی او‘ کے تحت ڈپٹی کمشنر کے اختیارات کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
عدالت عالیہ نے ڈپٹی کمشنر کو یہ اختیارات دینے کا 1980 کا قانون بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں برس 16 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی مینٹیننس پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے دونوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی تھی جبکہ ایس ایس پی آپریشنز اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بعدازاں 7 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد (ڈی سی) عرفان نواز میمن اور 3 دیگر افسران پر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت طویل حراست سے متعلق کیس میں توہین عدالت کی فرد جرم عائد کردی تھی۔