اسلام آباد:(سچ خبریں) مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں سے ہر برس لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں اور سندھ میں صرف دو دنوں میں 10 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ملیریا سے ایک خاتون جاں بحق ہو گئیں۔
محکمہ صحت کے اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ 30 ستمبر کو ملیریا سے ایک خاتون کے جاں بحق ہونے سے سندھ میں اس مرض سے مرنے والوں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 4 اکتوبر کو ملیریا کے 5 ہزار 511 کیسز جبکہ 3 اکتوبر کو 4 ہزار 644 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے علاوہ پچھلے دو دنوں میں ڈینگی کے 600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کراچی کے علاوہ سندھ بھر میں ملیریا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ کراچی کے کئی شہری ڈینگی بخار کی لپیٹ میں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صرف کراچی میں رواں سال مئی سے لے کر اب تک ڈینگی سے 39 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں جبکہ گزشتہ ماہ ڈینگی کے 6 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق شہر میں کی گئی اسپرے مہم کا مچھروں کی افزائش پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور حال ہی میں کیے گئے ایک سروے میں کراچی میں 40 سے زائد مقامات سے مچھر کا لاروا ملا ہے۔
صوبائی وزیر صحت کی زیر صدارت اجلاس میں اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جولائی اور ستمبر کے درمیان کیے گئے سروے کے مطابق کراچی شرقی، کراچی وسطی اور ملیر کے 46 مقامات مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ثابت ہوئے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں کیسز میں بھی کمی آئی ہے لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ مستقبل میں یہ کمی برقرار رہے گی کیونکہ عام طور پر اکتوبر اور نومبر میں ڈینگی کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملیریا کیسز کا سرکاری ڈیٹا طبی مراکز سے حاصل کیا جارہا ہے لیکن اس مرض کے کئی مریض اپنا علاج ہسپتال سے کرانے کے بجائے گھر میں ہی کررہے ہیں جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر اعدادوشمار کم رپورٹ ہورہے ہیں۔
حکام نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ نجی لیبارٹری ڈینگی اور ملیریا کے کیسز کے اعدادوشمار شیئر نہیں کررہے البتہ سرکاری اور نجی طبی مراکز سے ان امراض کے اعدادوشمار کی رپورٹ باقاعدگی سے موصول ہورہی ہیں۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ ملیریا اور ڈینگی کے ہاٹ اسپاٹ علاقوں کی نشاندہی مقامی حکومتیں ضلعی صحت کے افسران کی مدد سے بہتر طریقے سے کرسکتیں ہیں، انہوں نے اینٹومولوجیکل سروے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ویکسٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کنٹرول روم قائم کیا جائے۔
وزیر صحت نے کہا کچھ علاقوں سے نگلیریا فولیری کے نمونے حاصل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے آبی وسائل کی نگرانی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔