اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستانی وزیر اعظم نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے افغانستان میں عسکریت پسندوں پر علاقائی اڈوں سے حملے کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد کبھی بھی جنگ میں واشنگٹن کاشراکت دار نہیں بنے گا۔
پاکستانی میڈیا نے منگل کی شب فرانسیسی اخبار لی فگارو کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کے حوالے سے کہا ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کو تسلیم کرنا ایک اجتماعی عمل ہو، انہوں نے افغانستان میں ہونے والی پیش رفت اور طالبان سے نمٹنے کے لیے پاکستانی حکومت کے نقطہ نظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے طالبان کے ساتھ سرکاری سرگرمی کے حوالے سے اپنے ملک کے دیگر پڑوسیوں اور افغانستان کے ارد گرد کے ممالک کے ساتھ تعلقات کے بارے میں آگاہ کیا اور مزید کہا: اگر پاکستان طالبان کی حکومتی تنظیم کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بنے تو اسے حد سے زیادہ بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں اپنے ملک کی معیشت کو بھی بہت بنانے کی کوشش کرنا ہے۔
لی فیگارو سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسلام آباد امریکی صدر جو بائیڈن کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی میں شامل ہونا چاہتا ہے تاکہ علاقائی اڈوں سے افغانستان میں عسکریت پسندوں پر حملہ کیا جا سکے، اور کیا پاکستان امریکی فوجی طیاروں کو اجازت دے گا، انہوں نے کہا:ہم افغانستان میں بین الاقوامی دہشت گردی نہیں چاہتے۔
عمران خان نے زور دے کر کہا: 2001 سے اب تک پاکستان میں (دہشت گردی کے خلاف جنگ میں) 80,000 لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، اس لیے ہم جنگ میں نہیں بلکہ امریکہ کے ساتھ امن میں شراکت دار ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا: جب طالبان نے 1990 کی دہائی میں افغانستان پر قبضہ کیا تو وہ سیکورٹی کو بحال کرنے میں کامیاب ہوئے، اور اس وقت پاکستانی تجارتی اور سپلائی ٹرک آزادانہ طور پر کام کر سکتے تھے، اس لیے وسطی ایشیا سے افغانستان کے راستے سے اقیانوس ہند تک تجارت ان کے فائدہ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گرد افغان سرزمین پر کارروائیاں کرتے ہیں تو طالبان کو نقصان پہنچے گا، اس لیے بین الاقوامی دہشت گردی کو روکنا ان کے مفاد میں ہے۔
حالیہ دنوں میں عمران خان نے افغانستان میں واشنگٹن کی کارروائیوں اور بیرون ملک اپنی فوجی کارروائیوں کے حوالے سے اپنے رویے کو بدلنے کی ضرورت پر بھی تنقید کی اور سی، این، این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا الٹا اثر ہوا ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔
مشہور خبریں۔
آذربائیجان میں گیس، بجلی، پانی اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ
جنوری
نئے سال کے آغاز پر حکومت نے ٹول ٹیکس میں اضافہ کردیا
دسمبر
امریکہ نے خاموشی سے افغان تارکین وطن کے ویزے کے شرائط تبدیل کئے
جولائی
لبنانی صدارتی کیس پر ریاض اور پیرس کے درمیان اختلاف
ستمبر
اب اسرائیلی دنیا میں کہیں بھی جگہ محفوظ نہیں
نومبر
ڈینگی کیسز میں اضافہ، ہسپتالوں میں مریضوں کا رش، اموات بھی بڑھنے لگیں
ستمبر
وزیر اعظم کے معاونین میں اضافہ
جون
حزب اللہ نے لبنان کے حق میں سرحدیں کھینچ لیں:صہیونی تجزیہ نگار کا اعتراف
اکتوبر