اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماءراناثناءاللہ نے کہا ہے کہ حکومت مشکل فیصلے کرے گی تو ملک چلے گا ورنہ ڈیفالٹ کر جائے گا،حکومت کی کامیابی کا دارومدار اتحادیوں کے کردار پر ہوگا،حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے۔2 سال قبل بھی جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہی چیلنج تھا جو حل نہیں ہو سکا۔
جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءن لیگ کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی جماعتیں خلوص نیت سے شہباز شریف کا ساتھ دیں، ان کو سپورٹ کریں کیونکہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتیں بھی لگی ہوئی ہیں۔
عوام نے الیکشن میں جو فیصلہ دیا ہے اس سے متفق نہیں ہوں، یہ صورت حال ملک کو مزید دلدل میں دھکیل سکتی ہے۔ اتحادیوں نے ساتھ دیا تو شہباز شریف مسائل پر قابو پا لیں گے۔
مسلم لیگ ن نے اپنے سیاسی نقصان کی بنیاد پر 16 ماہ کی حکومت لی تھی کیونکہ اس وقت اگر ہم ایسا نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔ مگر اس کے بعد مہنگائی کا جو طوفان آیا اس نے عام آدمی کو متاثر کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے تحریری معاہدہ نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے وزیراعظم کا بھرپور ساتھ دے گی، مگر آگے چل کر اندازہ ہوگا کہ ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔مولانا فضل الرحمان کبھی بھی پی ٹی آئی کی پالیسی کا حصہ نہیں بنیں گے۔رانا ثناءاللہ کامزید کہنا تھا کہ اتحادی حکومت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں اسی بنیاد پر پارٹی نے بہتر سمجھا کہ وزیراعظم کیلئے نواز شریف کے بجائے شہباز شریف بہترین آپشن ہیں۔
اگر مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت مل جاتی اور نواز شریف وزیراعظم بنتے تو ملک 2 سال میں مسائل کی دلدل سے نکل جاتا۔تقاضوں کے پیش نظر نواز شریف نے بہتر سمجھا کہ شہباز شریف زیادہ ماہر ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ خود کو مشکل میں ڈالنے والی بات ہے۔گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ہی وزیر خزانہ ہونا چاہیے، وہ انتہائی دیانتدار اور مخلص شخصیت ہیں۔
ملک کو بحران سے نکالنے سے متعلق ان کی نیت پر کوئی شک نہیں۔نواز شریف ملک میں ہی رہیں گے اور پارٹی کو بھی بہتر انداز میں چلائیں گے۔ اس کے علاوہ مرکز اور پنجاب کی حکومتیں ان سے رہنمائی لیں گی۔