کوئٹہ: (سچ خبریں) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے اپنے قائد محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کا الزام عائد کرتے ہوئے احتجاج کی کال دے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی ہے، اس حوالے سے مرکزی سیکرٹریٹ میں سیکریٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی صدر عبدالقہار ودان اور مرکزی رہنما نواب ایاز خان جوگیزئی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی قومی اسمبلی میں تقریر پر ان کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، جمہوریت کا ساتھ دینے کی پاداش میں تحفہ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع تھی محمود خان کے گھر یا ان کے بچوں پر منشیات کا کیس ڈال کر گرفتار کیا جاسکتا ہے، ہمیں جمہوریت کا ساتھ دینے کی پاداش میں تحفہ دیا گیا، محمود خان کے گھر پر حملے کے بعد پارٹی کے کارکنوں کے کاروبار کو سیل کیا گیا، ایئر پورٹ روڈ پر واقع ایک شوروم اور پیٹرول پمپ سیل کیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
اس حوالے کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر سعد بن اسد کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی نے ڈھائی کنال سرکاری اراضی پر چار دیواری لگا کر قبضہ کر رکھا تھا، گزشتہ شب کوئٹہ کے کواری روڈ پر ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کی ہے، جس کے نتیجے میں صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کی رہائش گاہ کے قریب خالی پلاٹ واگزار کرالیا گیا، کارروائی کے دوران کار سرکار میں مداخلت اوراسسٹنٹ کمشنر پر اسلحہ تاننے پر ایک شخص کو بھی گرفتار کیا گیا۔
اسی معاملے پر سابق نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کا مؤقف ہے کہ ضلعی انتظامیہ کوئٹہ کی کئی ہفتوں سے کارروائیوں کے نتیجے میں سرکاری اراضیات وا گزار کروالیں، زمینوں کو وا گزار کرانے کی مہم آئندہ بھی جاری رہے گی، یہ بات غلط ہے کہ کسی سیاسی شخصیت کے گھر پہ ریڈ ہوا ہے، اس پروپیگنڈہ کی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے کوئٹہ کے مضافات میں اسپنی روڈ، مشرقی اور مغربی بائی پاس پر زمینیں واگزار کرائی ہیں، زمینوں کو واگزار کرانے کی مہم آئندہ بھی جاری رہے گی، اسی مہم کے سلسلے میں انتظامیہ نے بزرگ سیاستدان و سربراہ پشتونخوا میپ محمود خان اچکزئی کے گھر کے سامنے پلاٹ لینڈ لارڈ کی شکایت پر واگزا کرائی، تاہم اس دوران محمود خان اچکزئی کے گھر پر ریڈ ہونے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں، مہم کے دوران سیاسی یا باثر شخصیات سمیت کہیں پر بھی شکایات ہوں گی تو ضلعی انتظامیہ وہاں بھی کارروائی کرے گی۔