سچ خبریں: صیہونی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے اس بات پر زور دیا کہ صہیونی دشمن غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے راستے میں تاحال تاخیر اور رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی قیدی کیوں رہا کیوں نہیں ہو رہے ہیں؟
الرشق نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جیلوں سے فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی اور تمام علاقوں میں انسانی امداد کی آمد کے بدلے میں اب تک متعدد بار ایک مخصوص تعداد میں قیدیوں کی روزانہ رہائی کا ابتدائی معاہدہ ہوا ہے،غزہ کی پٹی میں بغیر کسی رعایت اور مردم شماری کی اجازت دینے اور اسرائیلی قیدیوں کے اعدادوشمار دینے کے لیے ایک محفوظ ماحول پیدا کرنے کی ضرورت کو پورا کیا گیا ہے ،تاہم ہر بار اسرائیلی فریق نے آخری لمحات میں ان معاہدوں کی خلاف ورزی کی اور نئے مطالبات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن اسرائیلی قیدیوں کے حساب کتاب کو غیر ملکی اور دوہری شہریت کے قیدیوں سے الگ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس نے ہر معاہدے کو صرف اپنے قیدیوں کی رہائی سے مشروط کیا ہے اور یقیناً وہ کسی معاہدے تک پہنچنے میں سنجیدہ نہیں ہے، صرف تاخیر کر رہا ہے اور جرائم کے ارتکاب کے لیے مزید وقت خرید رہا ہے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن نے کہا کہ صیہونی حکومت اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کو دھوکہ دے رہی ہے اور جھوٹے دعوے کرہی ہیں کہ وہ قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے لیکن حقیقت میں وہ اس سمت میں کوئی کوشش نہیں کر رہی ۔
عزت الرشق نے اس بات پر زور دیا کہ ہم صیہونی جلیوں میں قید فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی نیز غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کے بدلہ میں انسان دوستانہ ماحول میں صیہونی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی قیدیوں کے سلسلہ میں قابض حکومت کی بے حسی
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ غزہ کی پٹی میں قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
امریکی ٹی وی چینل کے مطابق امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے قیدیوں کی رہائی کے بارے میں کہا کہ میں ہر روز اس مسئلے سے جڑے لوگوں سے بات کرتا ہو، مجھے یقین ہے کہ ایسا ہو گا لیکن میں تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا۔