اسلام آباد:(سچ خبریں) احتساب قانون میں حالیہ ترامیم کی روشنی میں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف کرپشن ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) کو واپس کیے جانے کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت نے رہنما مسلم لیگ (ن) کے اثاثے بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیب کے جج محمد بشیر نے مذکورہ حکم وزیر خزانہ کی درخواست پر جاری کیا، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت حکومت پنجاب کی جانب سے اسحٰق ڈار کے منجمند کیے گئے اثاثوں کو بحال کریں۔
واضح رہے کہ 11 دسمبر 2017 کو احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دے دیا تھا، تاہم 28 ستمبر کو نوٹس بھیجے جانے کے بعد انہوں نے عدالت کے سامنے سرنڈر کردیا تھا۔
28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دے دے دیا تھا۔
بینچ نے شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے اثاثوں کی چھان بین کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اس وقت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی تھی۔
پراسیکیوشن کے مطابق اسحٰق ڈار کے اثاثے سنہ 1982 سے 1983 کے دوران91 لاکھ روپے سے کئی گنا بڑھ کر سنہ 2008 میں 83 کروڑ 16 لاکھ روپے ہو گئے۔
تاہم جج محمد بشیر نے مشاہدہ کیا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف فوجداری کارروائی قومی احتساب آرڈیننس 1997 میں قومی احتساب (ترمیمی) ایکٹ 2022 کے ذریعے ترمیمی دائرہ اختیار کی کمی کی وجہ سے ختم کردی گئی ہے، اس لیے ان حالات کے پیش نظر 11 دسمبر 2017 کا حکم نامہ واپس لیا جاتا ہے۔