سچ خبریں:عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار نے یہ یاددلاتے ہوئے کہ غزہ اور تل ابیب کے درمیان صورتحال ایک نئی جنگ کی طرف گامزن ہے ، آنے والی جنگ کو زیادہ شدید قرار دیا۔
عرب دنیا کے ایک مشہور تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے حماس کے عہدیداروں اور صیہونی حکومت کے مؤقف کو دیکھتے ہوئے ان دونوں کے درمیان جنگ کے امکان کو رد نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ السنوار نے دھمکی دی ہے کہ وہ آپریشن دوبارہ شروع کردیں گے جبکہ نفتالی بینیٹ نے غزہ پر حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔
تاہم پہلا میزائل کس طرف سے اور کب فائر کیا جائے گا؟ کیا جنرل کوخاوی آنے والی جنگ میں پچھلی بڑی شکست کی ذلت کو مٹانے میں کامیاب ہوجائیں گے؟ عطوان نے کہا کہ موجودہ تمام شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کے مابین جنگ کا امکان بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے لکھاکہ غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار نے کاروائی شروع کرنے کی دھمکی دی ہے، دوسری طرف نفتالی بینیٹ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ نیتن یاہو سے زیادہ انتہا پسند ہیں اور یہ ثابت کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ صیہونی فوج کے زیراہتمام اپنے حامیوں کو مارچ اور مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا جائے۔
تجزیہ کار لکھتے ہیں کہ بنیٹ کا غزہ کے خلاف جوابی کاروائی کا خطرہ در حقیقت حالیہ 11 روزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی شکست کا اعتراف ہے اور وہ اس کے زوال پذیر اثرات کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اب وہ جنگی طیاروں اور ٹینکوں کو نئی جنگ داخل ہونے کے لئے بھیجنے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں جس کی دلیل اسرائیلی فوج کے صدر دفاتر میں ایوو کوخاوی کی صدارت میں توسیع ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان دنوں پہلے کے مقابلے میں صہیونی بستیوں میں زیادہ طاقت اور سرگرمی کے ساتھ آگ لگانے والے غباروں کا بھیجا جانا جنہوں نے بہت سے صہیونی فارموں کو آگ لگا دی ہے، صیہونی حکومت کی کابینہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
عطوان نے کہاکہ بعیدنہیں ہے کہ قاہرہ میں اسرائیلی سکیورٹی کے وفد کے ایجنڈے میں ان آگ لگانے والے غباروں کا موضوع سرفہرست ہو،وہ لکھتے ہیں کہ یہ بھی بعید نہیں ہے کہ السنوار بینیٹ اور جنرل کو خاوی کے ذریعہ اگلی جنگ شروع ہونے کا انتظار کریں ،تاہم وہ جنہوں نے سیف القدس جنگ میں پہلا میزائل فائر کیا تھا وہ تل ابیب ، حیفہ ، بیئر الصبع ، عسقلان اور اسدود پر حملہ کرنے کے لیے اس کو دہرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔