سچ خبریں: فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے ڈپٹی سکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیل کا اسٹریٹجک وزن دنیا میں ہر سطح پر کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے ڈپٹی سکریٹری جنرل محمد الہندی نے کہا ہے کہ اسرائیل کا اسٹریٹجک وزن ہر سطح پر کم ہونا شروع ہوگیا ہے اور دنیا میں طاقت کا توازن بدل رہا ہے، امریکہ اپنی بہترین حالت میں نہیں ہے اور اسرائیل خطے پر غلبہ حاصل نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: خطے میں امریکہ کے اتحادیوں کی خطرناک صورتحال کا تجزیہ
الہندی کے مطابق آج نئے قوانین ہیں اور ایران کا ردعمل خطے میں اسرائیل کے لیے ابتدائی وارننگ ہے۔
جہاد اسلامی تحریک کے سینئر رکن نے مزید کہا کہ غزہ اور فلسطین میں اسرائیل کے جرائم کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے اور مغرب اس میں حصہ لے رہا ہے، لیکن ایک نیا مرحلہ تشکیل پا رہا ہے جس کا ازسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
المیادین سے بات کرتے ہوئے الہندی نے مزید کہا کہ امریکہ علاقائی جنگ نہیں چاہتا، خاص کر اس انتخابی سال میں، غزہ اسرائیل کے لیے بھی سب سے زیادہ تکلیف دہ علاقہ ہے اور اس نے اس کی شبیہ اور ساکھ کو تباہ کر دیا ہے کیونکہ غزہ جنگ میں اسرائیل کا ان گروہوں سے تصادم ہے جو محاصرے کے باوجود ہتھیار بناتے ہیں۔
الہندی نے یہ بھی کہا کہ نیتن یاہو خطے کو جنگ میں گھسیٹنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایک فیصلہ کن ردعمل کی بات کر رہے ہیں جو علاقائی جنگ کا باعث نہیں بنے گا تو یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں الہندی نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی قیدیوں کو کم قیمت پر واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن قیدیوں کا مسئلہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت نے اپنا جواب پیش کیا ہے اور اس کا موقف واضح ہے، اسرائیل کا انخلاء ضروری ہے جبکہ بتدریج جنگ بندی ہو سکتی ہے۔
میدان میں شکست کی وجہ سے اسرائیلکو اس معاہدے کی قیمت چکانی پڑی ہے، اب ہمارے پاس اسرائیل کے پاس یہ سمجھانے کے لیے مزید وقت ہے کہ اسے اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔
الہندی نے خطے میں شروع ہونے والی حالیہ کشیدگی کے بارے میں بھی کہا کہ ایرانی حملے سے پہلے ہی اسرائیل کی ڈیٹرنس ختم ہو گئی تھی اور اب اسرائیل کو حقیقی مخمصے کا سامنا ہے نیز اس کے آپشنز بھی محدود ہیں، اسرائیل کا امیج اور اسٹریٹجک وزن کمزور ہو گیا ہے اور بہت سے ممالک جنگ کے خاتمے کے بعد اپنے حساب کتاب پر نظر ثانی کریں گے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں صیہونی اخبار Ha’aretz نے اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کی بین الاقوامی تنہائی میں گہرا ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی کابینہ کی پالیسیوں میں تبدیلی نہ کی گئی تو امریکہ اور اس حکومت کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ تعاون ممکن نہیں رہے گا اور یہ عمل دنیا میں تل ابیب کی شبیہ کو داغدار کرے گا۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ میں مغربی میڈیا کا رول
اس رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ قابض حکومت بین الاقوامی تنہائی کا شکار ہے اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اگر اسرائیل اپنی پالیسیوں میں یکسر تبدیلی نہیں لاتا تو یہ تنہائی ختم نہیں ہوگی۔