سچ خبریں: اقوام متحدہ نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز کے تقریباً سات ماہ گزرنے کے بعد اس پٹی میں یتیم بچوں کی ایک بڑی تعداد ہو چکی ہے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کی بنیاد پر اقوام متحدہ نے تاکید کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں چھ ہزار سے زائد فلسطینی ماؤں کو شہید کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے شیرخوار بچے بھی صیہونیوں کے شر سے محفوظ نہیں
اس تنظیم نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے حملوں سے اس پٹی میں 19000 بچے یتیم ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ترجمان ٹیس اینگرام نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں انسانی صورت حال کے ابتر ہونے کے بارے میں خبردار کیا اور اس پٹی میں زخمیوں اور بھوکے لوگوں کی بڑی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا۔
الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے اس اہلکار نے غزہ کی پٹی کو بچوں کے لیے سب سے خطرناک جگہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں: ہیومن رائٹس واچ
یونیسیف کے ترجمان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں خوراک اور صفائی کی کمی کی وجہ سے روزانہ بچے مرتے ہیں ، کہا کہ غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز سے اب تک 11 ہزار فلسطینی بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 9000 مریضوں اور زخمیوں کو اس پٹی سے باہر علاج کی ضرورت ہے۔