سچ خبریں:ممتاز عرب تجزیہ نگار نے عالمی صورتحال بالخصوص عالمی غذائی تحفظ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دنیا تیسری جنگ عظیم اور قحط کی طرف بڑھ رہی ہے۔
آن لائن اخبار رائے الیوم کے چیف ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے اپنی ہفتہ وار ویڈیو میں یوکرین کے فوجی خوراک کے مسئلے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ عالمی غذائی تحفظ خطرے میں ہے کیونکہ روس اور یوکرین جو ایک دوسرے کے ساتھ جنگ میں ہیں، دنیا کی خوراک کی ضروریات کا کم از کم 30 فیصد فراہم کرتے ہیں، یہ بہت اہم اور خطرناک مسئلہ ہے،خدشہ ہے کہ دنیا بالخصوص غریب ممالک بھوکے مر جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خوراک اور گندم کی قیمتوں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 40 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجہ میں پوری دنیا ایک تباہ کن معاشی بحران کا سامنا کر رہی ہے، اگر دنیا میں خوراک کا بحران پیدا ہوا تو یہ ایک ہولناک تباہی ہوگی اور سب سے خطرناک خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا ہے، جس طرح عربوں نے 1973 میں تیل کا ہتھیار استعمال کیا تھا۔
انہوں نے یوکرین کے بحران کی فوجی جہت کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس نے ڈینباس کے علاقے ، بحیرہ ازوف ، کھیرسن اور ماریوپول کے شہروں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے نیز بڑی تعداد میں یوکرائنی فوجیوں نے روسی افواج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں جنہیں انہیں بسوں کے ذریعے ماسکو منتقل کیا گیا، یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔
روس نے 350000 یوکرائنی فوجیوں کے خلاف 150000 فوجیوں کا استعمال کیا جبکہ امریکہ اور یورپ نے یوکرین میں ایک بھی فوجی نہیں بھیجا اور درحقیقت یوکرین کے عوام کو تنہا چھوڑ دیا ، روس نے اب جنگ کا پہلا مرحلہ جیت لیا ہے اور ڈینباس کے علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، جس سے جزیرہ نما کریمیا سے زمینی رابطے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔