تل ابیب-واشنگٹن سیکورٹی تعاون خطرے میں

سیکورٹی

سچ خبریں:اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی کے جاری رہنے سے دونوں فریقوں کا سکیورٹی تعاون بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔

المانیٹر ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں تل ابیب میں شدت پسندوں کے زیر اثر سکیورٹی تعاون میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے درمیان اختلافات کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے لکھا ہے کہ صیہونی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ جنرل مارک میلی کے امریکہ کے دورے نے تل ابیب اور امریکہ کے درمیان اختلافات کا انکشاف کیا۔

واضح رہے کہ تل ابیب کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر المانیٹر کو بتایا کہ ہم نے جنرل میلی سے جو کچھ سنا وہ غیر معمولی تھا، مجھے یاد نہیں کہ ہمارے امریکی اتحادیوں نے کبھی ہم سے اتنی سختی سے بات کی ہو۔

انہوں نے کہا کہ میلی سمیت امریکی ہمیں بہت سے چینلز کے ذریعے بتا رہے ہیں کہ اگر آپ ہم سے ایران کے بارے میں، ایران کو روسی S-400 [ایئر ڈیفنس سسٹم] کی فراہمی کے بارے میں،اس ملک کی یورینیم کی افزودگی اور پابندیوں کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں تو مقبوضہ علاقوں کو پرسکون کرو۔

اس سینیئر صہیونی اہلکار کے مطابق امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے سخت گیر وزراء پر تنقید کی اور نیتن یاہو سے کہا کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس طرف کھڑے ہیں،اس امریکی جنرل نے تل ابیب کے سیاسی اور عسکری حکام کو انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں فلسطینی دیہاتوں میں کاروں اور مکانات کو تباہ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

ایک اور سینئر اسرائیلی فوجی اہلکار نے اس ہفتے المانیٹر کو بتایا کہ وہ خاص طور پر فکر مند ہیں کیونکہ واشنگٹن کے ساتھ پیشہ ورانہ سکیورٹی چینلز ہمیشہ سے مستحکم رہے ہیں، یہاں تک کہ جب سفارتی اور سیاسی تعلقات کشیدہ رہے ہیں، لیکن اب یہ تعلقات بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں، انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ آج کی صورتحال ایک مختلف تجربہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ہم سے تھک چکے ہیں،وہ نیتن یاہو کو واشنگٹن مدعو نہیں کریں گے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو نیتن یاہو نیویارک میں اقوام متحدہ کی سالانہ کانفرنس کے موقع پر صرف ایک راہداری میں جوبائیڈن سے ملاقات کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے