سچ خبریں:اردغان کے اپوزیشن اتحاد کا وسیع محاذ مشترکہ امیدوار کی نامزدگی پر حتمی اتفاق رائے پر نہیں پہنچ سکا ہے اور کولدار اولو نہیں چاہتے کہ استنبول یا انقرہ کے میئروں میں سے کوئی ایک بھی اردغان کے خلاف انتخاب لڑے۔
ادھر کئی دنوں سے ترکی میں امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی آگئی ہے جو ساڑھے 18 لیرا سے کم ہو کر 11 لیرا ہو گیا ہے،تاہم کرنسی کے اضافے میں نرمی کا سیاسی منظر نامے پر بہت کم اثر ہوا ہے اور حزب اختلاف کا اصرار ہے کہ اردغان کو کرسی چھوڑنا چاہیے، ان کا خیال ہے کہ اے کے پی اور رجب طیب اردغان کی حکمرانی کا تسلسل ترکی کو مزید بحران اور معاشی تنزلی کی طرف لے جائے گا۔
ترک سپریم الیکٹورل کونسلYSK کے آفیشل کیلنڈر کے مطابق جون 2023 میں، عام اور صدارتی انتخابات ہوں گے، جس کا مطلب ہے کہ ریپبلکن اتحاد (اردغان -باغچیلی) کی حکومت کی زندگی میں ابھی 18 ماہ باقی ہیں، لیکن حزب اختلاف کے اتحاد کے رہنماؤں کی نظروں میں اردغان کی موجودہ حکومت سیاسی اور اقتصادی نا اہلی کی وجہ سے اپنی قانونی حیثیت کھو چکی ہے اور اسےاس عہدے پر مزید باقی نہیں رہنا چاہیے، جب کہ اردغان کے اپوزیشن اتحاد کا وسیع محاذ مشترکہ نامزد کرنے پر حتمی اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکا ہے۔