سچ خبریں:بحرینی اپوزیشن کے ایک رہنما نے کہا کہ آل خلیفہ حکومت صیہونیوں کو فراہم کردہ سہولیات کے ساتھ ایک انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جس کے نتائج پورے خطے پرظاہر ہوں گے۔
بحرین کی حزب اختلاف کی تحریک کے رہنماوں میں سے ایک ڈاکٹر راشد الراشد نے بحرین میں صیہونی حکومت کی حرکات کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ بحرین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت خطرناک ہے کیونکہ صیہونی حکومت کے اقدامات بحرین کی صلاحیتوں، جغرافیائی لحاظ سے بہت زیادہ ہیں اور آبادیاتی رکاوٹیں اور وسائل،ان کے اقدامات کا مجموعہ پاگل پن ہے، میں نہیں سمجھتا کہ آل خلیفہ اس کا کوئی نتیجہ برداشت کر سکے گا۔
انہوں نے آل خلیفہ کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہ جس نے صیہونی حکومت کی جاسوسی سرگرمیوں کے لیے اپنی سرزمین فراہم کی ہے تاکید کیکہ آل خلیفہ کو صیہونی حکومت کو اس قدر خدمات اور سہولتیں فراہم کرنی ہوں گی کیونکہ ان کی بقا کا دارومدار صیہونی حکومت اور امریکہ کے تھنک ٹینکس میں لیے جانے فیصلوں پر ہے لیے ہیں۔
الراشد نے مزید کہا کہ بہر حال خطے میں صیہونی تحریک کو سہولت فراہم کرنے اور اقتصادی سرگرمیوں کی آڑ میں جاسوسی کے اڈے کھولنے جیسی رعایتیں دینا، نیز یروشلم میں قابض حکومت اور بحرین کے درمیان فوجی تربیت، الیکٹرانک آلات کی دیکھ بھال اور نظام کو اپ ڈیٹ کرنے کے معاہدوں پر دستخط کا اعلان کرنا ریاست کی خودمختاری کا مکمل نقصان ہے۔
راشد الراشد نے منامہ میں اسرائیلی جاسوسی اڈے کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اہم خبر یہ ہے کہ آل خلیفہ نے صیہونی حکومت کو اس انتہائی حساس علاقے میں اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدوں کے قریب ایک بحری اڈہ قائم کرنے کی اجازت دی ہے جویہ انتہائی خطرناک ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ خطہ اپنے اندر موجود ممالک کی تزویراتی سلامتی پر اس قدر کھیل کو برداشت کرسکتا ہے بشمول ایران جو کہ خطے کا سب سے بڑا ملک ہے۔