سچ خبریں:صیہونی جو مقبوضہ فلسطین کے چاروں دیوار بنا کر اپنے لیے سلامتی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن مزاحمتی تحریک یہی دیوار ان کے گرد آسمان پر کھڑی کر رہی ہے اور انہیں دوسرے ممالک کی فضائی حدود پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
سید حسن نصر اللہ صہیونیوں اور امریکیوں میں اپنے وعدے کی سچائی اور اپنے “سچے وعدے” کے لیے جانے جاتے ہیں، وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ جو کہے گے وہی کریں گے،یہ کبھی بھی پروپیگنڈے یا نفسیاتی جنگ کے لیے کچھ کرنے کا وعدہ نہیں کرتے۔
یادرہے کہ تین سال پہلےجب سید حسن نصر اللہ نے اسلامی انقلاب کی 40ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریر میں لبنانی حکومت کے رہنماؤں کو ایران کے دوست کی حیثیت سے یہ پیشکش کی کہ وہ اس ملک سے لبنانی حکومت کو فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کے لیے کہے تاہم لبنانی حکومت کے حکام نےمغربی ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کے پیش نظر یہ پیشکش قبول نہیں کی۔
اس کے بعد سے صیہونی حکومت کے سکیورٹی اور عسکری حلقوں نے سید کی باتوں پر ایک خصوصی توجہ دی اس لیے کہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ وہ ایک ایسے منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گے جس سے مزاحمتی تحریک کو تقویت اور صیہونیوں کو کمزور کرنے میں مدد ملے گی ،تاہم صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ کو یا تو مزاحمت کے دفاعی نظام کا علم نہیں تھا یا انہیں اس کی کوریج کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
اس تقریر کے تین سال بعداس سال اسلامی انقلاب کی تینتالیسویں سالگرہ کے موقع پرانھوں نے کسی خاص پیشکش یا وعدے کی بات نہیں کی لیکن اچانک میڈیا کو حیران کر دیتے ہیں اور یہ اعلان کرتے ہیں کہ مزاحمت کا دفاعی نظام تین سال سے خطے میں کام کر رہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ کی تقریر نے صیہونی میڈیا کو اب مزاحمت کے دفاعی نظام کے بارے میں بات کرنے پر مجبور کرنے کے علاوہ اپنے سامعین کے دلوں میں پیدا ہونے والے خوف کا جواب دینے پر بھی مجبور کر دیا ہے۔