اسلام آباد(سچ خبریں) میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے طالبان کے بیان رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو افغانستان کے امن معاہدے کا حصہ بنا رہنا چاہیے واضح رہے کہ ایک مرتبہ پھر طالبان نے دھمکی دی کہ جب تک افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا نہیں ہو جاتا تب تک وہ کابل میں منعقد سمٹ میں شرکت نہیں کریں گے۔
طالبان کی جانب سے یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا کہ امریکا نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ رواں سال 11 ستمبر تک افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلا لے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ابوظہبی میں غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے بارے میں کہا کہ وہ اپنے فیصلے خود کرتے ہیں، لیکن ہم انہیں آمادہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے کہ افغان امن عمل کا حصہ بنے رہنے میں ان کا قومی مفاد ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رسد کی وجہ سے انخلا میں تاخیر ہمیشہ ایک امکان ہے لیکن یہ کہ طالبان غیر ملکی افواج کے انخلا کے اپنے مقصد میں بڑے پیمانے پر کامیاب ہوچکے ہیں اور اسی لیے 11 ستمبر کی نئی تاریخ پیش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا ہوگا جس کے لیے ایک تاریخ دی گئی ہے اور یہ عمل یکم مئی سے شروع ہو کر 11 ستمبر تک جاری رہے گا، اس لیے یہ ایک مقررہ میعاد طے ہے۔
ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان، عسکریت پسندوں پر دوبارہ مذاکرات کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس میں شامل رہنے سے طالبان کو فائدہ ہوگا لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اس گروپ سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔
پاکستان نے دوحہ میں امریکا-طالبان مذاکرات میں آسانی پیدا کرنے میں مدد کی تھی جس کے نتیجے میں یکم مئی کو امریکی فوج کے انخلا کا معاہدہ ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی ڈھائی ہزار کلو میٹر طویل سرحد پر 90 فیصد باڑ کا کام مکمل کر لیا ہے، جو ستمبر تک مکمل ہوجائے گا۔