سچ خبریں:صیہونی فوجی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اعتراف کیا ہے کہ تل ابیب کو شہید سید حسن نصر اللہ کے قتل سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ماہرین نے شمالی علاقوں کے مکینوں کی اپنے گھروں کو واپسی میں ناکامی کو ایک بڑا المیہ قرار دیا ہے،ان کے مطابق تل ابیب کو شہید سید حسن نصر اللہ کے قتل سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک نصراللہ کو شہید کر کے اسرائیل کو کیا ملا؟
واضح رہے کہ یہ اعتراف صیہونی فوجی ماہرین اور تجزیہ کاروں کی طرف سے کیا گیا ہے، جو موجودہ جنگی حالات کے پس منظر میں اسرائیلی ناکامیوں کو اجاگر کر رہا ہے۔
لبنان کے دلدل میں صیہونی فوج کی پھنسنے کی وارننگ
رپورٹ کے مطابق، صیہونی فوج کے شمالی ڈویژن کے سابق کمانڈر، «نوعام تیفون»، نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان کے دلدل میں مزید پھنس رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ علاقوں کے شمالی باشندوں کی واپسی، جو کہ اسرائیلی حکومت کا اعلان کردہ ہدف تھا، اب ایک دور کا خواب بنتا جا رہا ہے۔
تیفون نے کہا کہ موجودہ حالات میں، آگ اور مذاکرات ایک ساتھ چل رہے ہیں، جبکہ اسرائیل کو فوری طور پر لبنان کے ساتھ سمجھوتے کی ضرورت ہے۔
حزب اللہ کے حملے اور صیہونی فوج کی ناکامی
حزب اللہ کی جانب سے مقبوضہ علاقوں کی گہرائی تک میزائل اور ڈرون حملے بدستور جاری ہیں۔
اس کے علاوہ، سرحدوں پر صیہونی فوج کے خلاف حزب اللہ کے رزمندگان کی مزاحمت نے تل ابیب کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
تیفون نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو شہید سید حسن نصر اللہ کے قتل سے کوئی براہ راست فائدہ نہیں ہوا، بلکہ جو کچھ پہلے حاصل کیا گیا تھا، وہ بھی ضائع ہو چکا ہے۔
صیہونی ٹی وی پر اہم انکشافات
صیہونی چینل ۱۲ کو دیے گئے انٹرویو میں تیفون نے خبردار کیا کہ اسرائیل ایک طویل جنگ میں الجھنے کی راہ پر گامزن ہے۔
ان کے مطابق، لبنان کے ساتھ تنازعے کے باعث اسرائیل کو بھاری نقصان ہو رہا ہے، اور یہ صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی علاقوں کے مکینوں کی گھروں کو واپسی صرف اس وقت ممکن ہے جب ہر بستی کی حفاظت کے لیے ایک دستہ یا کمپنی تعینات کی جائے، جو کہ تقریباً ۱۰ ہزار فوجیوں کی تعیناتی کا متقاضی ہے۔
حزب اللہ پر معاہدہ مسلط کرنے میں ناکامی
صیہونی وزارت جنگ کے سیاسی-سلامتی شعبے کے سربراہ اور ریزرور جنرل عاموس گلعاد نے چینل 12 پر کہا کہ حزب اللہ پر کسی بھی قسم کا معاہدہ مسلط نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملے جاری ہیں، اور ان کی رسائی اب حیفا تک ہو چکی ہے، گلعاد نے مزید کہا کہ شمالی علاقوں کے رہائشیوں کی گھروں کو واپسی میں ناکامی ایک بہت بڑا المیہ ہے۔
حزب اللہ کی مزاحمت اور استحکام
عربی امور کے صیہونی تجزیہ کار اوہاد خمو نے کہا کہ اگرچہ بیروت جنگ بندی کی خواہش رکھتا ہے، لیکن وہ اپنے شرائط پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: مزاحمت کے شعلے اپنے قائدین کے قتل سے کبھی نہیں بجھیں گے: القسام
خمو نے کہا کہ حزب اللہ نے اپنے وجود کو برقرار رکھا ہے، چاہے اس کے رہنماؤں کے خلاف کتنے ہی حملے کیے گئے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے اپنی مزاحمتی قوت کو مستحکم رکھا ہے اور موجودہ حالات میں پہلے سے زیادہ مضبوط اور بہتر ہو چکا ہے۔