استنبول (سچ خبریں) اسرائیل کی جانب سے ان دنوں فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ کاروائیاں کی جارہی ہیں جن کی وجہ سے سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں، اسرائیل کی اس دہشت گردی کو دیکھتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دے دیا ہے۔
خیبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردوان نے کہا کہ انقرہ نے اس واقعہ پر عالمی اداروں کو جھنجوڑنا شروع کردیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے تمام مسلمان ممالک اور عالمی برادری سے اسرائیل کے حوالے سے مؤثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ جو ان ظالمانہ واقعات پر خاموش ہیں وہ پارٹی ہیں۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ ظالم، دہشت گرد ریاست اسرائیل بے رحمی اور غیر اخلاقی طور پر بیت المقدس میں مسلمانوں پر حملہ آور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور تمام متعلقہ عالمی اداروں کو فوری کارروائی کرنے کا مطلبہ کرتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھائیں ہیں۔
فلسطینیوں پر اسرائیل کی فورسز کے مظالم کے خلاف ترکی کے دیگر عہدیداروں اور اپوزیشن نے بھی فوری طور پر مذمتی بیانات جاری کیے تھے۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یروشلم میں امن و امان بحال کیا جائے گا اور عبادت کا حق دیا جائے گا۔
مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں پر اسرائیلی حملے کے خلاف انقرہ میں اسرائیلی سفارت خانے اور استنبول میں قونصل خانے کے باہر کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کے باوجود سیکڑوں افراد جمع ہو کر پرتشدد واقعات کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
ترکی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی اسرائیلی منظم کوششیں طویل قانونی جنگ کی خلاف ورزی ہے اور ترک صدر نے بے دخلی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
طیب اردوان نے خبردار کیا تھا کہ دوسری صورت میں ظلم و زیادتی کے خاتمے کے لیے وہ سب کچھ کریں گے جو کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ جمعے کو مشرقی بیت المقدس میں رات کے وقت ہونے والی جھڑپ میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینی صحت ورکرز نے بتایا تھا کہ کم از کم 205 فلسطینی اور 17 اسرائیلی پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں ایک طویل عرصے سے جاری قانونی کیس میں متعدد فلسطینی خاندان کو بے دخل کیا گیا ہے۔
امریکا اور اقوام متحدہ کی طرف سے تشدد میں کمی کا مطالبہ سامنے آیا جبکہ یورپی یونین اور اردن سمیت دیگر نے ممکنہ بے دخلی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
علاوہ ازیں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بیت المقدس میں اسرائیلی فورسز کے حملوں کے بعد فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے تل ابیب کے منصوبوں کی مذمت کی ہے۔
جس کے بعد گزشتہ روز بھی اس علاقے میں کشیدگی دیکھی گئی اور اسرائیلی فورسز نے 80 فلسطینوں کو زخمی کردیا جبکہ ایک اسرائیلی افسر کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
مشہور خبریں۔
پرتگال میں ہزاروں اساتذہ کا مظاہرہ
فروری
بائیڈن اور وینتن یاہو کا ایک نیا مشورہ
ستمبر
ٹرمپ کی رہائش گاہ سے ملنے والی دستاویزات کا سعودی ایٹمی پروگرام میں کیا تعلق ہے؟
اگست
امریکی سفیر عراقی استقامتی رہنماؤں کو قتل کرنے کے درپے: صابرین نیوز
جون
نئے برطانوی بادشاہ کے شاہکار
ستمبر
حکومت نے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کا اعلان کر دیا
مئی
امریکی کانگریس میں غزہ جنگ کے خلاف متعدد مظاہرین کی گرفتاری
دسمبر
سعودی اتحاد یمنی بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے اور انہیں میدان جنگ میں بھیجتا ہے
اکتوبر